Month: 2022 اکتوبر


دنیا بھر کا بایاں بازو ایران میں بغاوت سے یکجہتی کرے: فورتھ انٹرنیشنل

اس تحریک کو سیاسی و اخلاقی مدد دینے کے لئے ٹریڈ یونینز، طلبہ تنظیمیں، خواتین تنظیمیں، عالمی یکجہتی کی علامت کے طور پر، پیغامات ارسال کریں۔ ہم ٹریڈ یونینز سے کہیں گے کہ وہ ایران میں ٹریڈ یونینز سے رابطہ کریں اور اس بابت بحث کریں کہ عملی یکجہتی کے طور پر کیا کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح یونیورسٹیاں ایران میں یونیورسٹیوں سے رابطے کر کے وہاں کے طلبہ کی حفاظت کا مطالبہ کریں۔ اسی طرح طلبہ اور خواتین کی تنظیمیں ایران کے طلبہ اور خوتین سے رابطے پیدا کریں۔

600 ارب روپے کے مزید ٹیکس عائد کرو: آئی ایم ایف کے احکامات

حکومت اس وقت پٹرول پر 47.50 روپے فی لیٹر اور ڈیزل پر تقریباً 7.58 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ پٹرولیم لیوی لگانے کیلئے طے شدہ منصوبے پر عمل پیرا رہے، جس میں جنوری 2023ء میں پٹرول پر 50 روپے فی لیٹر اور مارچ 2023ء تک 50 روپے فی لیٹر لیوی کی ضمانت دی گئی ہے۔

پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ 52.8 فیصد کی بلند ترین سطح پر

گزشتہ 10 ماہ میں ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں تقریباً 9 ارب ڈالر کی کمی سے غیر ملکی سرمایہ کاروں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر اگست 2021ء میں 20 ارب ڈالر کے مقابلے میں اس وقت تقریباً 7.6 ارب ڈالر کی انتہائی کم سطح پر آ گئے ہیں، جس کی وجہ سے اب ملک میں تقریباً 1.10 ماہ کے درآمدی بل کی رقم موجود ہے۔

مہسا کے قتل کے 40 ویں روز ایران بھر میں احتجاج، ساقیز میں جھڑپیں

بدھ کے روز ساقیز اور صوبہ کردستان کے دیگر حصوں میں فسادات کی پولیس اور نیم فوجی بسیج مزاحمتی فورس کے ارکان کو تعینات کیا گیا تھا۔ تاہم ویڈیوز میں ہزاروں مکینوں کو سڑکوں کی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اور ایچی قبرستان تک پہنچنے کیلئے ایک شاہراہ پر، ایک کھیت سے اور ایک ندی کے اس پار چلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

غداری کیس میں علی وزیر بری: تاحال جیل سے رہا نہیں ہو سکے

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے منگل کے روز گرفتار ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کو ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے اور بغاوت کے مقدمے سے بری کر دیا ہے۔ تاہم علی وزیر 4 مقدمات میں درخواست ضمانت اعلیٰ عدالتوں سے منظور ہونے کے باوجود تاحال کراچی جیل میں قید ہیں۔

عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں بلاول بھٹو کے یوتھیاپے

سچ تو یہ ہے کہ موجودہ سیٹ اپ اُس ہائبرڈ نظام کا تسلسل ہے جسے عمران خان سے منسوب کیا جاتا تھا۔ اگر کوئی فرق ہے تو شائد یہ ہو سکتا ہے کہ عمران خان اپنے ذاتی مفادات کے لئے کچھ چوں چرا کرتے تھے، شہباز شریف اور بلاول بھٹو کے منہ سے تو اُف اللہ بھی نہیں نکل رہا۔

’جدوجہد‘ اب انسٹا گرام پر بھی

ہمارے پاس اتنے معاشی وسائل تو نہیں کہ ہم ان پلیٹ فارمز پر روزانہ اشتہارات کا خرچ برداشت کر سکیں تا کہ اپنا پیغام پھیلا سکیں لیکن ہمیں اپنے قارئین، ہمدردوں اور ساتھیوں کی سوشلسٹ یکجہتی پر پورا یقین اور اعتماد ہے جس کے سہارے ہم روزنامہ جدوجہد کو سرمایہ دار میڈیا کے مقابلے پر ایک متبادل بنا کر ضرور سامنے لائیں گے۔