عمران خان کو 2018ء میں دھاندلی کے ذریعے لایا گیا۔ یہ نوے کی دہائی نہیں تھی۔ تحریک انصاف پر مبنی ہائبرڈ رجیم نے ہائبرڈ رجیم کی اپنی چیخیں نکلوا دیں۔ یہ منصوبہ رول بیک کرنے کا فیصلہ ہوا۔ نواز شریف اور بھٹوخاندان تو موروثی سیاست کرتے ہیں۔ ایک کے ہاتھ سے کرسی جاتی ہے تو وہ اپنی اولاد کے لئے راہ ہموار کرنے کے لئے چپ چاپ گھر چلا جاتا ہے۔
عمران خان موروثی سیاست کی بجائے شخصیت پرستی کا نمونہ تھا۔ عمر بھی ستر سال۔ اولاد نے سیاست میں آنا نہیں۔ انتظار کے لئے زیادہ سال بچے نہیں۔ بوکھلاہٹ میں ہر ممکن طریقے سے اقتدار بچانے کی کوشش ہوئی۔ اس کا یہ فائدہ تو ضرور ہوا کہ کھوئی ہوئی مقبولیت کافی حد تک بحال ہو گئی مگر فوج ایسی بد ظن ہوئی کہ اب عمران خان کو اگلی باری بھی شائد کبھی نہ ملے۔
Month: 2022 اکتوبر
موجودہ حکومت بھی ہابرڈ رجیم ہے، اگلا سیٹ اپ بھی ہابرڈ ہی ہو گا: عائشہ صدیقہ
یہ ایک کھچڑی ہے، بلکہ وہ تو فوری پک جاتی ہے، یہ فوری نہ پک پانے والی کھچڑی ہے۔ تین چیزیں اکٹھی چل رہی ہیں، معاشی کرپشن، سیاسی کرپشن اور دانشورانہ کرپشن حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ یہاں اب خواب لینے والے اور بات کرنے والے بھی نہیں رہ گئے ہیں۔ دو انتہائیں ہیں، یا تو مذہب کی طرف دھکیلا جاتا ہے، ہر مسئلے کو مذہب کی آنکھ سے دیکھا جاتا ہے، یا پھر مذہب سے پرے کی بات ہوتی ہے۔ ہر چیز ایک جگہ پر جا کر پھنس چکی ہے۔ سرمایہ داری کا گوڑھا رابطہ نیشنل ازم سے ہے۔ نیشنل ازم سرمایہ داری کا ایک حصہ ہے، جو عقل کو بالکل ماؤف کر دیتا ہے۔ انسانیت، اصول پرستی اور خوابوں کی بات کہیں پیچھے دور چلی جاتی ہے۔ جب خواب لینے والے ہی نہیں رہ گئے، تو پھر ہم آگے کیا بڑھیں گے۔
شناخت کی تلاش
اس ڈرامہ پر ناروے کے بائیں بازو کے روزنامہ کھلاسیکھامپن (طبقاتی جدوجہد) اور ادبی اخبار ’Kultur Plot‘ نے ریویوز لکھے ہیں جس میں رقص، موسیقی اور اداکاری کے علاوہ شناخت کے موضوع کو انوکھے انداز میں پیش کرنے کو بہت سراہاہے۔
مہنگائی: فرانس بھر میں مزدوروں کے مظاہرے
منگل کے مظاہرے بائیں بازو کی سی جی ٹی یونین کی جانب سے تنخواہ میں اضافے کے معاہدے کو مسترد کرنے کے بعد سامنے آئے۔ فرانسیسی محنت کشوں کی دو بڑی یونینوں سی ایف ڈی ٹی اورسی جی سی نے تنخواہوں میں 7 فیصد اضافے اور مالیاتی بونس کی حکومتی پیشکش قبول کر کے معاہدہ کر لیا تھا۔ تاہم سی جی ٹی نے تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
سونیا گاندھی کی جگہ ملکارجن کھرگے کانگریس کے صدر منتخب ہو گئے
بھارت کی اپوزیشن جماعت انڈین نیشنل کانگریس نے بدھ کے روز سابق وزیر ملکارجن کھرگے کو پارٹی صدر منتخب کیا ہے۔ وہ گزشتہ 24 سال میں ایسے پہلے صدر ہیں جو گاندھی خاندان سے تعلق نہیں رکھتے۔ اس انتخاب کو نریندر مودی اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے عروج کے دوران اپنے انتخابی زوال کو روکنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
سرمایہ داری کی منافع خوری: خوراک کی مقدار کم ہو رہی ہے، قیمت نہیں
بائیں بازو کے جریدے’جیکوبن‘ کی ایک رپورٹ میں امریکہ میں چپس، جیم، آئس کریم، چاکلیٹ، مکھن، چیز وغیرہ بنانے والی کمپنیوں کی مصنوعات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ کس طرح انہوں نے کچھ سالوں سے مسلسل اپنی مصنوعات کی پیکنگ میں اس طرح کی تبدیلیاں کی ہیں کہ انکا بظاہر حجم برقرار رکھ کر ان میں پیک ہونے والی مصنوعات کی مقدار کو کم کر دیا جائے۔
عمران خان کی فوج مخالفت سے سویلین سپریمیسی کی جدوجہد آگے نہیں بڑھے گی
پی ٹی آئی ٹریڈ یونین، طلبہ یونین، آزاد میڈیا اور برادشت پر یقین نہیں رکھتی۔ مرکز میں اس کا تین سالہ دور حکومت ہو یا پنجاب اور خیبر پختونخوا میں اس کا ریکارڈ دیکھ لیا جائے…صاف پتہ چل جائے گا کہ یہ گروہ جمہوریت دشمن ہے۔ طلبہ، اساتذہ، صحافی، مزدور…جو ان کے ہاتھ چڑھا، اس پر انہوں نے لاٹھیاں برسائیں اور تشدد کیا۔ نہ طلبہ یونین پر پابندیاں ختم کیں، نہ بلدیاتی ادارے بننے دئیے، نہ ٹریڈ یونین کو کوئی سہولت فراہم کی۔ گراس روٹس جمہوریت کے بغیر لبرل طرز کی جمہوریت بھی پروان نہیں چڑھ سکتی۔ اس محاذ پر تحریک انصاف کی کارکردگی ثابت کرتی ہے کہ ان کا جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں۔
ایران کی تحریک سے یکجہتی: بلجیم میں ایک گلی کا نام ’مہسا امینی‘ رکھ دیا گیا
میونسپل حکام کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ایرانی خواتین پر ڈھائے جانے والے سٹرکچرل جبر کے خلاف ان کی جدوجہد میں میونسپلٹی ان کے ساتھ اپنی آواز شامل کرنا چاہتی ہے۔
ضمنی انتخابات میں عمران خان کی کامیابی کی وجہ: قوم یوتھ کا وینا ملک ڈس آرڈر
یاد رہے ماہرین نفسیات نے ابھی تک سٹاک ہولم سنڈروم کو ایک بیماری نہیں مانا۔ اس لئے اس کا کوئی علاج بھی تجویز نہیں کیا گیا۔ وینا ملک ڈس آرڈر البتہ ایک خطرناک بیماری ہے۔
ہاں مگر یہ کوئی نفسیاتی بیماری نہیں ہے۔ یہ سماجی و سیاسی و نظریاتی بیماری ہے۔ اس کی تشخیص ماہرین نفسیات نہیں، ترقی پسند سیاسی کارکن کر سکتے ہیں۔ خوش قسمتی سے اس کا علاج بھی ممکن ہے۔ اس بیماری کا علاج ہے سوشلزم۔
اس علاج کے نتیجے میں ان مراعات کا خاتمہ کرنا درکارہوتا ہے جن کے نتیجے میں قوم یوتھ وجود میں آتی ہے۔
ایران: ملک گیر مظاہروں میں نسلی اقلیتوں کی بھرپور شرکت
’رائٹرز‘ کے مطابق حکام نے ان میں سے کچھ اقلیتوں کے مسلح مخالفین پر احتجاج کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ان الزامات کا مقصد مظاہروں کو ملک گیر بغاوت کے بجائے نسلی بدامنی کے طور پر پیش کرنا اور کریک ڈاؤن کا جواز فراہم کرنا ہے۔ مظاہرین نے ’ترک، کرد، عرب، لور متحد ہیں‘ جیسے نعروں کے ساتھ قومی اتحاد پر زور دیا۔