ایک خاتون،جو سرکاری ٹیچر ہیں،جب ان سے اس بارے میں بات کی گئی تو انکا کہنا تھا کہ وہ اس ٹیکس کا نام پہلی بار سن رہی ہیں،لیکن انہوں نے ہمیشہ اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ بچیوں کی اشیا ء بچوں کی نسبت مہنگی ہیں۔اس لیے وہ اپنی بیٹی کے لیے بھی ویسی اشیا ء لیتی ہیں جو وہ بیٹے کے لیے خریدتی ہیں،جن میں زیادہ تر کپڑے شرٹس،جینز، کھلونے اور دیگر بچوں کی اشیا ء شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو اس بارے میں مکمل آگاہی ہونی چاہیے۔اس پہ سیمینارز کا انعقاد کیا جانا چاہیے۔
