پاکستان میں چند ایک بڑے شہروں کو چھوڑ کر مزدور وں اور ورکنگ کلاس کے لیے کوئی ماس ٹرانسپورٹ کا منصوبہ نہیں بنایا گیا ۔دیہات سے شہروں میں مزدور ی کے لیے آنے والا مزدور پرائیویٹ ٹرانسپورٹرز کے رحم وکرم پر ہے ۔شہروں میں اشرافیہ نے علیحدگی کی الگ سے تحریک شروع کر رکھی ہے جس کے تحت وہ اپنے پوش علاقے غریبوں کے علاقوں سے الگ کئے جا رہے ہیں جہاں تک پہنچنے کے لیے سرکار انہیں انہی غریبوں کے ٹیکس سے بڑی بڑی ایکسپریس ویز بنا کر دی رہی ہے جن پر نان موٹررائیڈ سواریاں آ نہیں سکتیں ۔یہ بڑی بڑی سڑکیں اگرچہ ملک کی ترقی کے نام پر بنائی جا رہی ہیں لیکن ان کا بڑا مقصد اشرافیہ کو بہتر نقل و حمل مہیا کرنا اور پسے ہوئے طبقے کو مرکزی معاشی دھارے کے ہا شیے میں دھکیلنا ہے ۔ مسٸلہ تو یہ ہے کہ اگر مٹو نئی سائیکل لے بھی لے تو پھر بھی وہ دیش کے وکاس کے نام پر بنی ہوئی ایکسپریس وے پر اسے چلا نہیں پائے گا ۔
