یہ کوئی پہلی اور آخری تحریک نہیں ہے ،بلکہ آنے والے دنوں میں حکمرانوں کے معاشی اور ریاستی حملوں کے خلاف مزید تحریکیں ابھریں گی۔یہ کامیابی عوام کو تعلیم، علاج،روزگار اور انفراسٹرکچر سمیت دیگر جمہوری حقوق کے لیے جدوجہد کا حوصلہ دے گی۔ضرورت اس امر کی ہے کہ علاقائی سطح پر عوام کمیٹیوں کو عوامی پارلیمنٹ میں تبدیل کیا جائے ،جس میں جمہوری انتخاب اور تبادلہ خیال کے ذریعے محنت کش عوام کی حقیقی قیادت کو سامنے لایا جائے ،تاکہ اجتماعی قیادت کے ذریعے وہ حکمت عملی اور طریقہ کار وضع کیا جا سکے، جس سے ان خامیوں اور کمزوریوں پر قابو پایا جائے جس کا ذمہ دار شر پسندوں کو قرار دیا جا رہا ہے۔سماج میں نظریاتی بحث و مباحثے کو ختم کرنا حکمرانوں کی آمرانہ روش ہے ،تاکہ عوام اپنے مسائل اور اس کے حل کی جدوجہد کے شعور سے محروم رہیں۔ متبادل نظام، نظریات اور پروگرام نہ ہونے کی وجہ سے وہ ہمیشہ اسی حکمران طبقے کے استحصال کا خام مال رہیں۔
