Day: اگست 6، 2024


حسینہ واجد سیکولرازم کے نام پر جابرانہ اقدامات کر رہی تھیں

وہ اپنی آمرانہ حکومت کا جواز اپنی معاشی ترقی کو بتاتی تھیں۔ پاکستان میں بھی اکثر لبرل حضرات حسینہ واجد کی ترقی کو مثال بنا کر پیش کرتے رہے۔ لبرل لوگ بنگلہ دیش کے اندرونی حالات کا جائزہ لئے بغیر،حسینہ واجد کو خراج تحسین پیش کرتے رہے۔ خاص طور پر مذہبی جنونی قوتوں کے خلاف آمرانہ اقدامات 1971 کی جنگ کے مجرموں کو پھانسی کی سزاؤں کو مذہبی جنونیت سے چھٹکارے کا حل بتایا جاتا رہا۔ مذہبی جنونیت کا پھیلاؤ ایک سیاسی مسئلہ ہے۔ اسے فوجی آپریشنوں، پھانسیوں اور آمرانہ اقدامات سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ اس کا حل سیاسی ہے اور سیاسی میدان میں مذہبی جنونیت کے نظریات کا جواب دینے سے ہی ان کو شکست دی جا سکتی ہے۔

سوشلسٹ کرنل کی قیادت میں بنگلہ دیش کا ’سپاہی انقلاب‘ جو 2 ہفتے بعد ناکام ہو گیا

’ہمارا انقلاب محض ایک قیادت کو دوسری قیادت سے تبدیل کرنا نہیں ہے۔ یہ انقلاب ایک مقصد کیلئے ہے، یعنی مظلوم طبقات کے مفاد کیلئے۔ اس کیلئے مسلح افواج کے پورے ڈھانچے کو تبدیل کرنا ہوگا۔ کئی دنوں تک ہم امیر طبقے کی فوج تھے۔ امیروں نے ہمیں استعمال کیا ہے۔ ان کے اپنے مفادات کی 15 اگست کے واقعات ایک مثال ہیں۔ تاہم اس بار ہم نے نہ تو امیروں کیلئے بغاوت کی ہے اور نہ ہی ان کی طرف سے کی ہے۔ اس بار ہم نے ملک کے عوا م کے شانہ بشانہ بغاوت کی ہے۔ آج سے قوم کی مسلح افواج اپنے آپ کو ملک کے مظلوم طبقات کے محافظ کے طور پر استوار کریں گی۔‘