وہ اپنی آمرانہ حکومت کا جواز اپنی معاشی ترقی کو بتاتی تھیں۔ پاکستان میں بھی اکثر لبرل حضرات حسینہ واجد کی ترقی کو مثال بنا کر پیش کرتے رہے۔ لبرل لوگ بنگلہ دیش کے اندرونی حالات کا جائزہ لئے بغیر،حسینہ واجد کو خراج تحسین پیش کرتے رہے۔ خاص طور پر مذہبی جنونی قوتوں کے خلاف آمرانہ اقدامات 1971 کی جنگ کے مجرموں کو پھانسی کی سزاؤں کو مذہبی جنونیت سے چھٹکارے کا حل بتایا جاتا رہا۔ مذہبی جنونیت کا پھیلاؤ ایک سیاسی مسئلہ ہے۔ اسے فوجی آپریشنوں، پھانسیوں اور آمرانہ اقدامات سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ اس کا حل سیاسی ہے اور سیاسی میدان میں مذہبی جنونیت کے نظریات کا جواب دینے سے ہی ان کو شکست دی جا سکتی ہے۔
