ان کا کہنا ہے کہ شاہین ائر لائنز نے کل 1326 کروڑ یعنی 13 ارب روپے کا غبن کیا ہے۔
مزید پڑھیں...

’سنسرشپ ایک وائرس ہے جو ویکسین کی ایجا د تک زندہ رہے گا‘: شاہد ندیم
گزشتہ 36 برسوں کے دوران ہم نے یہ ثابت بھی کیا کہ ایک ایسے فعال تھیٹر کا قیام ممکن ہے جو مقبول ہونے کاعلاوہ تفریحی، سیاسی طور پر بے باک اور سماجی طور پر بامعنی بھی ہو۔ ہمیں اندازہ ہے کہ آنے والے دن مشکل ہو سکتے ہیں لیکن ہمیں اپنا کام جاری رکھنا ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ جاری رہے گا۔

بائیں بازو کا زمیندار
افتخارالدین کا انتقال 6 جون 1962ء کو عارضہ قلب کے باعث ہوا۔ انہیں لاہور میں سپرد خاک کیا گیا۔ ان کی غریبوں، مضارعوں اور مزدوروں کے ساتھ وابستگی کو فیض احمد فیض نے ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا: ”جو رکے تو کوہ گران تھے ہم، جو چلے تو جاں سے گزر گئے“۔

خواتین اینکر پرسنز کے سر پر دوپٹہ: ایک تجویز جو عمران خان کو واپس لینا پڑی
یاد رہے جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دوران اینکر پرسنز کے لئے لازمی قرار دیا گیا تھا کہ وہ سر پر دوپٹہ اوڑھ کر سکرین پہ نمودار ہوں۔

جی سی یو میرٹ پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری دے، سفارش پر نہیں
مارا مطالبہ ہے کہ یہ فیصلہ واپس لیا جائے۔

بجلی کی قیمتوں میں پھراضافہ: عوام پر 200 ارب روپے کا نیا معاشی بوجھ
نجکاری کا سلسلہ فوری طورپر بندی کیا جانا چاہیے اور بالخصوص بجلی کے انڈیپنڈنٹ پاور پلانٹس (آئی پی پیز) کو قومی تحویل میں لیا جائے۔ یہ پلانٹس لگائے ہی غلط معاہدوں کے تحت گئے تھے، ان سے سستی بجلی پیدا ہو ہی نہیں سکتی، تیل اور گیس کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کا سلسلہ بند کر کے شمسی توانائی، ہوا، چھوٹے ڈیمز کے ذریعے بجلی کی پیداوار بڑھا کر اس مسئلہ کو حل کیا جا سکتا ہے۔

ٹرمپ دور کی امریکی پابندیوں سے کیوبا کو 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا
ایک غیر معمولی اقدام میں صدر ٹرمپ نے ہیلمز برٹن ایکٹ کی شق III کو بھی دوبارہ متحرک کر دیا جس کے تحت امریکی شہریوں کو کیوبا میں ضبط شدہ جائیداد سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت حاصل ہوئی، اس سلسلہ میں اب تک امریکی عدالتوں میں 28 مقدمات پر قانونی کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے۔

امریکہ کی قومی شاعرہ امینڈا گورمین ملالہ یوسف زئی سے متاثر ہیں
ہم وقت کے اس موڑ پر ہیں کہ جہاں

اسلم رحیل مرزا کی وائرل ویڈیو: انقلابی بوڑھے کی رومانوی واپسی
ایک نظریاتی آدمی جس رومانس کا شکار ہوتا ہے وہ مارکسسٹ انقلاب سے رومانس کرنے والا ہی جان سکتا ہے۔

جہاں کالج تک نہیں، وہاں سنجرانی یونیورسٹی بنائی جا رہی ہے
روایتی سیاستدانوں کویونیورسٹی کاایک اضافی فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ چند سو ووٹرز کو نوکریاں دلوائی جا سکتی ہیں اور ہزاروں کو نوکری کا لارا لگایا جا سکتا ہے۔