ابتدائی تحقیقات صوبائی حکومت کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے دنیا کے سب سے بڑے ہاؤسنگ پراجیکٹس میں سے ایک شروع کرنے کے دعوؤں کی تردید کرتی ہیں۔ مشن کو تشویش ہے کہ تجویز کردہ ایک کمرے کا سیلاب مزاحم مکان کا ماڈل، جس میں باورچی خانہ اور بیت الخلاء جیسی بنیادی سہولت بھی موجود نہیں ہے، گھر کے طور پر قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ مزید برآن مشن کا خیال ہے کہ اس ایک کمرے کے گھر کی تعمیر کے لیے ابتدائی طور پر فراہم کی گئی تین لاکھ روپے کی رقم اس وقت بھی ناکافی تھی اور موجودہ افراط زر کی شرح کے ساتھ یہ رقم غیر معقول حد تک کم ہو گئی ہے۔ مشن کے مشاہدے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ متاثرہ کمیونٹیز کو جامع نقصان و تلافی اور بنیادی حقوق و استحقاق جیسے صاف پینے کے پانی، غذائیت سے بھرپور خوراک، بجلی، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال سے محروم رکھا گیا ہے۔
مزید پڑھیں...
’میرے ملک دے دو خدا لا الہ تے مارشل لا‘
دیکھئے مدیر ’جدوجہد‘ فاروق سلہریا کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان: ’میرے ملک دے دو خدا لاالہ تے مارشل لا‘
کینال منصوبہ سندھی عوام کی نسل کشی کی سازش ہے: ڈاکٹر ماروی سندھو
’پانی زندگی ہے۔ گرین پاکستان انیشی ایٹو اور کارپوریٹ فارمنگ کے لیے سندھ دریا سے 6کینال نکالنے سے سندھ کے 7کروڑ عوام کا پانی بند ہو جائے گا۔ یہ ایک قوم کی نسل کشی کی بدترین سازش ہے۔ سندھ دریا کو عالمی سطح پر ’مرتا ہوا دریا‘ کہا جا رہا ہے۔ سندھ ڈیلٹا کو ’مرتا ہوا ڈیلٹا‘ کہا جا رہا ہے۔ پہلے ہی سندھ کے پانی پر اتنی کٹوتیاں لگائی جا چکی ہیں کہ گزشتہ چند سال میں سندھ کی12فیصد زرخیز زمین سمندر نگل چکا ہے۔ لوگ زمینیں چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ ترقی پسند اور جمہوریت پسند قوتوں کو اس کے خلاف آواز اٹھانا ہوگی۔ سندھ دریا اس تہذیب کو زندگی دینے والا دریا ہے۔ آج اس خطے کا ہر شخص اس دریا کو جوابدہ ہے۔ سندھ دریا کو اور اس انسانی تہذیب اور ورثے کو بچانے کے لیے ہمیں حکمرانوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہوگا۔‘
مہاجرین کا بحران: یورپی سمندر اجتماعی قبروں میں تبدیل
گزشتہ12مہینوں میں کم از کم 10ہزار457افراد غیر قانونی سمندری راستوں سے سپین کی سرزمین تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہوئے ہلاک یا لاپتہ ہوئے۔ یہ تعداد2023کے مقابلے میں 58فیصد زیادہ ہے۔ وسطی بحیرہ روم میں سپانسر شدہ کریک ڈاؤن اور مالی میں جنگ نے دسیوں ہزار لوگوں کو بحر اوقیانوس کے دشوار گزار راستوں پر اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالنے پر مجبور کیا۔
بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر ریلی کا اعلان، کسان احتجاج کی وجوہات کیا ہیں؟
کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال کی تادم مرگ بھوک ہڑتال کے45روز مکمل ہو چکے ہیں۔ بھارتی کسانوں نے 10جنوری کو ملک بھر میں حکومت کے پتلے جلانے اور 13جنوری کو لوہڑی کے تہوار کے موقع پر حکومت کے قومی پالیسی فریم ورک کے مسودے کو جلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کسان تنظیموں نے 26جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر ریلی نکالنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔
سول عدالتوں نے ہی بھٹو کو پھانسی بھی دی، فوجی آمریتوں کو تحفظ بھی
دیکھئے مدیر’جدوجہد‘ فاروق سلہریا کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان: ’سول عدالتوں نے ہی بھٹو کو پھانسی بھی دی، فوجی آمریتوں کو تحفظ بھی‘
خیبر پختونخوا: ہائیر ایجوکیشن پر تحریک انصاف حکومت کا حملہ، مزاحمت کرنے والے اساتذہ انتقام کا نشانہ
دیکھئے مدیر’جدوجہد‘ فاروق سلہریا کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان:’خیبرپختونخوا: ہائیر ایجوکیشن پر تحریک انصاف حکومت کا حملہ، مزاحمت کرنے والے اساتذہ انتقام کا نشانہ‘
جی سی یونیورسٹی: 2 طالبعلموں کو امتحان دینے سے روک دیا گیا، کیمپس داخلے پر پابندی
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو) لاہور نے دو طالبعلموں کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لیتے ہوئے ان کے کیمپس داخلے پر پابندی عائد کر دی۔ گزشتہ ماہ18دسمبر کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن سے متعلق طالبعلموں کو مطلع بھی نہیں کیاگیا، جس کی وجہ سے وہ گزشتہ روز سالانہ امتحان کا پیپر بھی نہیں دے سکے۔ یونیورسٹی کیمپس کے مین گیٹ پر دونوں طالبعلموں کی تصاویر اورنوٹیفکیشن چسپاں کر کے محافظوں کو یہ احکامات دیئے گئے تھے کہ انہیں کیمپس میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔
4 کمپنیاں 68 ارب ڈالر کی ’فروزن پوٹیٹو‘ مارکیٹ کا 97 فیصد کنٹرول کرتی ہیں
عدم اعتماد کے مقدمات سے پتہ چلتا ہے کہ کئی دہائیوں کے استحکام کے بعد اب صرف چار فرمیں 68 ارب ڈالر کی فروزن آلو کی مارکیٹ کا کم از کم 97 فیصد کنٹرول کرتی ہیں۔ یہ چار کمپنیاں ایک ہی تجارتی انجمنوں میں حصہ لیتی ہیں اور خفیہ کاروباری معلومات کا اشتراک کرنے کے لیے تیسرے فریق ڈیٹا اینالیٹکس پلیٹ فارم ’پوٹیٹو ٹریک‘ کا استعمال کرتی ہیں۔ قانونی چارہ جوئی کرنے والوں کا الزام ہے کہ فرموں کی ملی بھگت نے فرنچ فرائز اور ہیش براؤنز کو ریکارڈ بلند قیمتوں تک پہنچا دیا ہے۔
یہ سڑک آپ کے ابا جی کی نہیں
دیکھئے مدیر ’جدوجہد‘فاروق سلہریاکا تجزیہ و تبصرہ بعنوان:’یہ سڑک آپ کے ابا جی کی نہیں‘