مزید پڑھیں...

جموں کشمیر: ممنوعہ کتب رکھنے پر 2 دکانیں سیل، نصاب میں شامل کتب پر بھی پابندی

مذکورہ کتابوں میں سعید اسد کی تحریر کردہ کشمیریات (پارٹ 1)، منگلا ڈیم خطرناک توسیع منصوبہ، شعور فردا، ملامت جموں و کشمیر اور دیوانوں پر کیا گزری شامل ہیں۔ اس کے علاوہ عامرہ نور کی تصنیف ’بارہ مولہ‘، ڈاکٹر شبیر چوہدری کی تصنیف ’عارف شاہد کیوں قتل ہوا تھا‘، کرشنا مہتا کی تصنیف’ایک ماں کی سچی کہانی‘، صحافی نقی اشرف کے مختلف اخبارات میں شائع ہونے والے مضامین پر مشتمل کتاب ’حرف ضمیر‘، معروف صحافی عبدالحکیم کشمیری کی تصنیف ’تنازعہ کشمیر حقیقت کے آئینہ میں‘، جموں کشمیر کی طلبہ تحریک کے پس منظر پر لکھا گیا قمر رحیم کا ناول ’آزادی کا سفر‘ اور معروف انقلابی دانشور ڈاکٹر لال خان (مرحوم) کی تصنیف ’چین کدھر‘ بھی پابندی زدہ کتب میں شامل کی گئی ہیں۔

جموں کشمیر: نیپ کے جلسہ پر مبینہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ، ریاست گیر احتجاج کا اعلان

نیشنل عوامی پارٹی اور دیگر قوم پرست تنظیموں کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری کیلئے انتظامیہ کو 48 گھنٹے کی مہلت دیتے ہوئے 24 گھنٹے بعد احتجاجی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور ملزمان کو گرفتار نہ کئے جانے کی صورت ریاست گیر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

کارپوریٹ فارمنگ کسانوں کے حقوق کی خلاف ورزی، سرکاری زرعی زمینیں مزارعین اور بے زمین کسانوں کے نام کی جائیں: پاکستان کسان رابطہ کمیٹی

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی چھوٹے کسانوں اور مزارعین کی زرعی اراضی چھیننے اور اسے کارپوریٹ فارمنگ میں تبدیل کرنے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ پنجاب کی نگراں حکومت کی جانب سے تین اضلاع بھکر، خوشاب اور ساہیوال میں کم از کم 45,267 ایکڑ اراضی کو ‘کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ’ کے لیے پاک فوج کے حوالے کرنے کا حالیہ معاہدہ چھوٹے کسانوں اور مزارعین کے حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔

اہل زمان پارک کے نام کابل سے ایک خط

کابل چالیس سال خونی قسم کا زمان پارک بنا رہا۔ یہاں جب ’پر امن احتجاج‘ہوتا تھا پٹرول بم نہیں، خود کش بم پھٹتے تھے۔ یہاں پنجاب پولیس نہیں سویت روس، امریکہ، سی آئی اے، القاعدہ، ’دنیا کی نمبر ون‘، سعودی مخبرات، پوری مسلم ورلڈ کے جہادی، پاکستان اور کشمیر کے مجاہدین…ہمارے سکولوں، ہسپتالوں، قبرستانوں، درگاہوں، بازاروں، شاہراہوں، گوردواروں، مندروں اور مسجدوں پر کبھی جہازوں سے مدر آف آل بامبز گراتے تو کبھی مومن بھائی جنت کی تلاش میں کابل کی کسی بستی کو جہنم بنا دیتے۔

پاک فوج نے پنجاب سے 45 ہزار ایکڑ اراضی کارپوریٹ فارمنگ کیلئے الاٹ کروا لی

ایک دستاویز منظر عام پر آئی ہے، جس میں لکھا ہے کہ ملٹری لینڈ ڈائریکٹوریٹ نے پنجاب کے چیف سیکرٹری، بورڈ آف ریونیو اور زراعت، جنگلات، لائیو اسٹاک اور آبپاشی کے محکموں کے سیکرٹریز کو بھکر کی تحصیل کلورکوٹ اور منکیرہ میں 42 ہزار 724 ایکڑ، خوشاب کی تحصیل قائد آباد اور خوشاب میں 1818 ایکڑ اور ساہیوال کی تحصیل چیچہ وطنی میں 725 ایکڑ اراضی حوالے کرنے کیلئے خط لکھا تھا۔

بھارتی پنجاب: جی 20 اجلاس کے دوران 150 مقامات پر کسانوں کا احتجاج

بین الاقوامی اداروں کی پالیسیاں کسانوں اور عام انسانوں کے مفادات کے منافی ہیں۔ ان کے مطابق ہم جی 20 کے اجلاس کے موقع پر اس لیے احتجاج کر رہے ہیں کہ جی سیون کے 7 ملکوں نے جو پالیسیاں وضع کی ہیں وہ ہمارے حق میں نہیں ہیں۔ چاہے یہ پالیسیاں بجلی، تعلیم اور صحت کے شعبوں سے متعلق ہوں یا زرعی شعبے سے متعلق، یہ ہمارے لیے نقصان دہ ہیں۔

شام کی جنگ کے 12 سال مکمل: 6 لاکھ 10 ہزار ہلاکتیں ہو چکی ہیں

شام کی معیشت ابتر ہو چکی ہے اور 90 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے گزشتہ سال تخمینہ لگایا تھا کہ ملک میں مارچ 2011ء سے اب تک 3 لاکھ 6 ہزار سے زائد شہری مارے جا چکے ہیں، جو آبادی کا تقریباً 1.5 فیصد بنتے ہیں۔ تاہم برطانیہ میں قائم جنگ پر نظر رکھنے والی تنظیم ’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کا تخمینہ ہے کہ ہلاکتوں کی کل تعداد تقریباً 6 لاکھ 10 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

این ایس ایف کی جنرل کونسل کا اجلاس، پونچھ کے کنونشن اور ریاست گیر سرگرمیوں کا اعلان

اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ 20 مئی کو ضلع پونچھ کے کنونشن کے موقع پر راولاکوٹ میں طلبہ حقوق ریلی اور جموں کشمیر کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کنونشن میں جموں کشمیر اور پاکستان سے انقلابی قائدین کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کنونشن کی تیاریوں کے سلسلہ میں ضلع پونچھ بھر میں رمضان سرگرمیاں، تنظیم سازی، ممبر شپ مہم، سٹڈی سرکلز اور دیگر سرگرمیاں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا

مہنگائی، نجکاری اور آئی ایم ایف کی پالیسیوں کے خلاف محنت کشوں کا احتجاجی دھرنا

یہ احتجاجی دھرنا مہنگائی، بیروزگار، نجکاری، آؤٹ سورسنگ اور آئی ایم ایف کی سامراجی پالیسیوں کے خلاف منعقد کیا جا رہا تھا۔ رہبر تحریک محمد اسلم خان، جوائنٹ سیکرٹری پی ٹی یو ڈی سی ڈاکٹر چنگیز ملک اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے اپنے مطالبات دہرائے۔ انکا کہنا تھا کہ مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے۔ تمام وفاقی و صوبائی، نیم سرکاری اور خودمختار اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے۔ ہاؤس رینٹ، میڈیکل الاؤنس سمیت تمام الاؤنسز میں 300 فیصد اضافہ کیا جائے اور بڑے شہروں کے ملازمین کی ہاؤس سیلنگ میں 200 فیصد اضافہ کیا جائے۔ ملک بھر کے ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں تضادات ختم کر کے یکساں سکیل اور یکساں گریڈ میں خدمات سرانجام دینے والوں کو مراعات بھی یکساں دی جائیں۔