مظاہروں کے دوران 1500 لوگ گرفتار، سینکڑوں زخمی اور 8 ہلاک ہو چکے ہیں۔

مظاہروں کے دوران 1500 لوگ گرفتار، سینکڑوں زخمی اور 8 ہلاک ہو چکے ہیں۔
مظاہرین جارج فلوئڈ کے ساتھ انصاف کرو، ہمیں کب تک جان سے مارو گے اور ہو از نیکسٹ؟ کے نعرے لگا رہے تھے۔
اپنی ساری مدتِ صدارت کے دوران سفید فام برتری اور نسل پرستی کو آگے بڑھانے کے بعد اب آپ میں یہ اخلاقی جرات کہ آپ تشدد کی دھمکی دیں؟
جارج فلوئڈ چلاتے رہے کہ میرا دم گھٹ رہا ہے مگر پولیس افسر نے اپنا گھٹنا نہیں ہٹایا۔
ہمارے سیاسی حکمرانوں کو اس حقیقت کا علم ہوتا ہے کہ وہ عوام کے حقیقی نمائندے نہیں ہیں (خاص طور پر موجودہ حکمرانوں کو) اور وہ کسی کی ’نظر ِکرم‘ کی وجہ سے اس عہدے پر براجمان ہیں۔
’میں لوگوں کو اس وقت روک نہیں سکتا کیونکہ انھیں تکلیف پہنچی ہے۔ وہ اسی درد کو محسوس کر سکتے ہیں جس سے میں گزر رہا ہوں۔‘
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مزدوروں سے بلا معاوضہ اوور ٹائم لیا جاتا ہے، بیماری کی چھٹی نہیں دی جاتی اور کام کے دوران کسی قسم کا وقفہ کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔
کون ہے دوشی
حکمرانوں کی مسلسل یہ کوشش ہوتی ہے کہ انقلابی واقعات، باغی شخصیات، بغاوتوں، مزاحمتوں اور عوامی شہیدوں کا تاریخ کی کتابوں سے ذکر گول کر دیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ مطالعہ پاکستان میں بھگت سنگھ، سبھاش چندر بوس یا حسن ناصرکا ذکر کبھی نہیں ملے گا۔
21 سال گزر گئے میں آج تک منتظر ہوں کہ پاکستان میں کوئی ایسی شے ایجاد ہو جس سے انسانیت کی خدمت کے ساتھ ساتھ روزگار بھی ملے۔