اکیڈیمکس حکمران طبقے کی کاسہ لیسی کرتے تو نظر آتے ہیں مگر حکمران طبقے سے کم ہی ٹکر لیتے ہیں۔ پاکستان جیسے ملک میں اگر اکیڈیمکس بطور پبلک دانشور ترقی پسندانہ کردار ادا کرتے نظر آئیں تو یہ اور بھی مشکل کام تصور کیا جاتا ہے۔

اکیڈیمکس حکمران طبقے کی کاسہ لیسی کرتے تو نظر آتے ہیں مگر حکمران طبقے سے کم ہی ٹکر لیتے ہیں۔ پاکستان جیسے ملک میں اگر اکیڈیمکس بطور پبلک دانشور ترقی پسندانہ کردار ادا کرتے نظر آئیں تو یہ اور بھی مشکل کام تصور کیا جاتا ہے۔
تحریک انصاف کو ووٹ دینا اسکی جہالت تھی۔
یاد رہے کہ ایوب آمریت گو ضیا آمریت جتنی بے رحم نہ تھی مگر ملک میں بہت زیادہ جبر تھا۔
آج کی نوجوان نسل کو نہ صرف سرمایہ داری کے شدید ہوتے حملوں کو شکست دینی ہے بلکہ انہیں ایک نئے سیاسی، سماجی اور معاشی ماڈل کی تخلیق کا بھی چیلنج درپیش ہے۔
جسٹس فائز عیسیٰ کے موقف کے مطابق اس ریفرنس کے محرکات میں ان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کا اسلام آباد میں تحریک لبیک کے دھرنے کے خلاف فیصلہ دینا تھا۔ جس میں انھوں نے مسلح افواج کے سربراہ ہان کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے ادارے میں اہلکاروں کے خلاف کارروائی کریں جو اپنے حلف کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے۔
اک نئی سحر لے کر
امریکہ میں پولیس تشدد کے خلاف بڑھتے ہوئے عالمی ردِ عمل اور مظاہروں نے جو رخ اختیار کیا ہے، وہ اب پاپولر کلچر کا حصہ بھی بن گیا ہے اور اس سیریز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اس کا ثبوت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایل جی بی ٹی تحریک کمیونزم سے بھی زیادہ خطر ناک ہے۔
افغان حکومت ہائی پروفائل یعنی انتہائی خطرناک قیدیوں کو رہا کرنے پر تیار نہیں۔
سچ پوچھیں تو طارق عزیز کی موت آج سے کئی برس قبل ہو گئی تھی۔ کل تو ان کی طبعی موت ہوئی جس کا کارن ان کی بیماری تھی۔ کمرشلائزیشن کے ہاتھوں ان کی فنی موت کئی سال پہلے ہی ہو گئی تھی جب ان کے پروگرام نیلام گھر کو بند کر دیا گیا تھا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ طارق عزیز کی تیسری موت تھی۔