خبریں/تبصرے

ماحولیاتی انصاف سائیکلنگ ریلی، قابل تجدید توانائی کے ذرائع استعمال کرنیکا مطالبہ

لاہور (پ ر) ماحولیاتی انصاف بارے شعور اجاگر کرنے کے لئے لاہور میں صاف ماحول کی مہم چلانے والوں کی سائیکل ریلی کے شرکا نے حکومت سے قابل تجدید توانائی کی طرف منتقل ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

سائیکل ریلی کے شرکا نے شملہ پہاڑی کے ارد گرد چکر لگا کر احتجاج کیا۔ انہوں نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا: ”فاسل فیول کا استعمال بند کرو“، ”اب صرف صاف توانائی آئل، گیس اور کوئلے سے بجلی بنانا بند کرو“۔ حالیہ سیلاب اور موسمی تغیرات کے مسلسل تباہ کن واقعات کے تناظر میں پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے کارکنوں نے ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیٹ اینڈ ڈویلپمنٹ (اے پی ایم ڈی ڈی) کے تعاون سے پاکستان میں فوسل فیول کی توانائی کو ختم کرنے کا اپنے مطالبہ کیا۔ ایشین پیپلز موومنٹ کی کال پر اسی طرح کی سائیکلنگ ریلیاں 11 دیگر ایشیائی ممالک میں بھی نکالی گئی ہیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے کہا ”پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کو خاص طور پر حالیہ تباہ کن سیلاب کے بعد سنجیدگی سے لینا ہو گا۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہم گندے فوسل فیول کے منصوبوں کو جاری رکھیں اور توقع کریں کہ یہ لوگوں کو متاثر نہیں کریں گے۔ سائنسی طور پر متعدد بار ثابت کیا گیا ہے کہ فوسل فیول توانائی ہمارے خطے میں منفی موسمیاتی تبدیلی کا ایک بڑا ذریعہ رہا ہے اور ہمیں فوری طور پر اس سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے فوسل فیول پر زیادہ انحصار کرتا ہے۔ اسے اب گندی توانائی سے باہر نکلنے کی منصوبہ بندی کرنی ہو گی۔“

فاروق طارق نے کہا ”حکومت فوری طور پر کوئلے، آئل اور گیس سے بجلی بنانے والے پراجیکٹس کو مرحلہ وار طریقے سے قابل تجدید توانائی میں تبدیل کرے۔ بجلی ہوا اور روشنی سے بنائی جائے۔ انہوں نے کہا قابل تجدید توانائی کے بڑے بڑے پراجیکٹس کی بجائے عوام کو سولر پاور پلانٹ لگانے کے لئے ریاستی امداد دی جائے۔ عوام کو چھتوں پر سولر پینل لگانے کے لئے تیار کیا جائے۔ ان کو ریاستی امداد دی جائے۔ صرف اس ایک طریقہ سے پاکستان مہنگی بجلی بنانے سے باہر آ سکتا ہے۔ مہنگی بجلی نے عوام کی بس کرا دی ہے۔ سستی بجلی بنانے کے لئے عوام کو ریاستی امداد دی جائے۔“

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کی رہنما صائمہ ضیا نے کہا کہ ”بین الحکومتی پینل آن کلائمیٹ چینج کی تازہ ترین رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ دہائی میں عالمی گرین ہاؤس گیسوں کا اوسط سالانہ اخراج انسانی تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھا۔ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی حد کے اندر رکھنے کے لئے، دنیا کو 2050ء میں تقریباً 95 فیصد کم کوئلہ، 60 فیصد کم تیل اور 45 فیصد کم گیس استعمال کرنے کی ضرورت ہو گی۔“

فلپائن کے دارلخلافہ منیلا میں اسی طرح کی ایک سائیکل ریلی سے خطاب کرتے ہوئے، ایشین پیپلز موومنٹ کی کوآرڈینیٹر لیڈی نکپل نے کہا کہ ”پوری دنیا کو جتنی جلدی ممکن ہو سکے 100 فیصد قابل تجدید توانائی کے نظام میں منتقل ہونا چاہئے۔ حکومتوں کو اس تبدیلی کو ممکن بنانے کے لئے اب کام کرنا ہو گا۔“

نکپل نے مزید کہا کہ ”ہم آج یہاں فوسل فیول سے پاک مستقبل اور سو فیصد قابل تجدید توانائی کے نظام کے لئے آئے ہیں اور آگے بھی آواز بلند کرتے رہیں گے۔“

ریلی کے شرکا نے موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں شعور اجاگر کرنے اور حکومت کو اس کے اثرات کو کم کرنے کے لئے بامعنی اقدامات کرنے پر مجبور کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts