محمود، محمود ہی رہتا ہے اور ایاز، ایاز!
نقطہ نظر
’’پرانے کمیونسٹوں نے لینن کو سیکولر پیر بنا کر رکھ دیا‘‘
میں نوجوانوں کو کوئی نصیحت نہیں کرنا چاہتا۔ میرے خیال میں انہیں خود لینن کو دریافت کرنا چاہئے۔
حکمت عملی کا سوال اور کمیونسٹ سیاست
مختلف ترقی پسند تنظیموں، تحریکوں اور گروہوں کے مابین ثالثی (Mediations)، جو زیادہ درست معنوں میں یونائیٹڈ فرنٹ کہلاتا ہے، کی بنیاد پر بننے والا اتحاد ہی بائیں بازو کی ایک سرگرم ثقافت کو تشکیل دے سکتا ہے۔
پیراسائٹ: انقلابیوں کو یہ فلم ضرور دیکھنی چاہیے
یہ فلم سوشلزم کا ایک بہت بڑا تحفہ ہے جس میں آپ دیکھتے ہیں کہ ایک شخص آخر کار کس طرح اپنی چھوٹی چھوٹی پریشانیوں سے گھرے ہوئے خاندان کے باوجود اپنے خلاف قائم سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جدوجہد کے خواب میں زندہ ہے۔ وہ اس نظام کو تبدیل کرنے کیلئے پاگل ہواجارہا ہے۔
نیو لبرلزم نے دنیا میں دائیں بازو کے آمرانہ رجحانات کو فروغ دیا ہے: عائشہ جلال
قیامِ پاکستان کسی سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ نہیں بلکہ اس وقت کی انتظامی و سماجی حقیقتوں اورسیاسی مصلحتوں کا منطقی نتیجہ تھا
”سی پیک کوئی جادو کی چھڑی نہیں جس کے ذریعے گمبھیر مسئلوں کا حل نکالا جاسکے“
پہلے تو یہ کہ امریکہ اور ہندوستان کے تجارتی تعلقات مشکلات کا شکار ہیں۔ دوسرا یہ کہ دونوں ملک اپنے تعلقات کی نوعیت پر پوری طرح متفق نہیں ہیں۔ تیسری جانب ہندوستان اور چین اپنے اختلافات کے باوجود دوطرفہ تجارت اوربین الاقوامی سطح پر کئی امورپر تعاون بھی کرتے ہیں۔ اور آخرمیں یہ بھی کہ چین اور پاکستان میں دوستی کے دعوؤں کے باوجود چین کی خواہش ہے کہ پاکستان اس کی سرزمین پر دہشت گرد سرگرمیوں کے ذمہ دار ان گروہوں کا سختی سے قلع قمع کرے جن کا تعلق پاکستان سے ہے۔
برصغیر میں مذہبی عدم برداشت سامراجی نظام کی پیداوار ہے: فوزیہ افضل خان
معاشی ناانصافیاں ہی سماجی تفریق اور سیاسی چپقلش کی بنیاد ہیں۔
عرب بہار کی واپسی!
بغاوت کے ابتدائی مرحلے میں ’قیادت کے بغیرتحریکیں‘ ٹھیک ہیں لیکن آگے بڑھنے کے لئے، تحریک کو کسی نہ کسی شکل میں منظم ہونا ضروری ہے۔ لیڈرشپ کی ضرورت ہے، کچھ کرشماتی رہنما یا ’ہراول پارٹی‘ کے معنی میں نہیں، لیکن نچلی سطح کی تنظیموں کے ایسے نیٹ ورک کے معنی میں جو اپنی امنگوں کی تکمیل کے لئے تحریک کو مربوط شکل میں آگے بڑھا سکیں۔
گلالئی اسمعٰیل پر ’ہم سب‘ کا مردانہ وار حملہ
حضور ایک طبقاتی معاشرے میں طاقت ور اور مجبور کا سچ برابر نہیں ہوتا۔
آمریت میں میڈیا ترقی نہیں کرتا
اس انٹرویومیں انہوں نے مسلم معاشروں میں آزادی اظہار سے لے کرصحافیوں کی حالتِ زار اور جمہوریت سے تحریکِ نسواں تک ہر موضوع پر اظہارخیال کیاہے۔