یہ ایسا گھن چکر ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام میں رہتے ہوئے کوئی ملک اس سے نکل نہیں سکتا۔

یہ ایسا گھن چکر ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام میں رہتے ہوئے کوئی ملک اس سے نکل نہیں سکتا۔
یہ لوگ پاکستان کی مرتی ہوئی سرمایہ دارانہ معیشت کی سرجری کرنے آرہے ہیں۔ جو کچھ بچا ہے وہ لوٹنے آرہے ہیں۔بلکہ لائے جا رہے ہیں۔
یہ عوام کو دھوکہ دینے کی ایک حکمت عملی ہے کہ آپ وہ دکھائی دیں جو آپ ہیں نہیں۔
یہ عوام دشمن حکومت ایک تربیت یافتہ شخص کو نجکاری کرنے کے لئے اپنے چہیتے وزیر خزانہ کی قربانی دے کر لائی ہے۔
پاکستان بھٹہ مزدور یونین رجسٹرڈ (پنجاب) جن اضلاع میں کام کرتی ہے وہاں مزدوروں کو اچھی اجرتیں ملتی ہیں۔
مجموعی طور پر دنیا بھر میں اس وقت 1.8 ٹریلین ڈالر سالانہ افواج اور اسلحہ سازی وغیرہ پر خرچ کیے جار ہے ہیں۔
سرمایہ دارانہ نظام میں خساروں کا سارا بوجھ آخری تجزئیے میں محنت کشوں کو ہی اٹھانا پڑتا ہے۔
شوکت عزیز اور حفیظ شیخ جیسے نام نہاد ٹیکنوکریٹس معاشی بدحالی پھیلانے کے سب سے زیادہ ذمہ دار ہیں۔
یہ حفیظ شیخ کون شخص ہے جو آمریتوں کا بھی پسندیدہ ہے اور عالمی مالیاتی اداروں کے اشاروں پر چلنے والی سویلین حکومتوں کا بھی؟
جہانگیر ترین کیا اس لئے عمران خان کے اخراجات اٹھاتا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اُس کی لوٹ کا مال عوام پر لُٹا دے؟