اسی طرح 16 لاکھ سے زائد سالانہ زرعی آمدن پر 30 فیصد انکم ٹیکس او ایک لاکھ 70 ہزار روپے سپر ٹیکس عائد ہوگا جبکہ 32 لاکھ سے زائد زرعی آمدن پر 40 فیصد انکم ٹیکس اور 6 لاکھ 50 ہزار روپے سپر ٹیکس عائد ہوگا۔

اسی طرح 16 لاکھ سے زائد سالانہ زرعی آمدن پر 30 فیصد انکم ٹیکس او ایک لاکھ 70 ہزار روپے سپر ٹیکس عائد ہوگا جبکہ 32 لاکھ سے زائد زرعی آمدن پر 40 فیصد انکم ٹیکس اور 6 لاکھ 50 ہزار روپے سپر ٹیکس عائد ہوگا۔
منگل کے روز سینٹ میں بھی پیکا ترمیمی ایکٹ کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا۔ پی ایف یو جے کی کال پر پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ اسلام آباد، لاہور، کراچی، فیصل آباد، ملتان سمیت مختلف شہروں میں صحافیوں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں اور پیکا ترمیمی ایکٹ کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
وفاقی وزارت خزانہ نے تسلیم کیا ہے کہ اہم فصلوں کی شرح نموں میں سال کی پہلی سہ ماہی میں 11.19فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ کپاس کی پیداوار میں 29.6فیصد، چاول کی پیداوار میں 1.2فیصد، گنے کی پیداوار میں 2.2فیصد اور مکئی کی پیداوار میں 15.6فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ترامیم سول سوسائٹی یا ذمہ داران سے کسی بھی قسم کی مشاورت کے بغیر سامنے لائی گئی ہیں۔ ان ترامیم کے ذریعے متعارف کروائی گئی مبہم شقیں اتھارٹیز کو لامتناعی اختیارات فراہم کرتی ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی تعریف کو وسیع کرنے اور لامتناعی اختیارات کی حامل اتھارٹی کے قیام سے ایسا فریم ورک بنایا جا رہا ہے جو سنسرشپ، نگرانی اور اختلاف رائے کو دبانے کی راہ ہموار کرے گا۔
بلوچستان کے ضلع چاغی کے صدرمقام دالبندین میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام منعقدہ اجتماع میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ہے۔ اجتماع میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی۔
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں کام کرنے والی آزادی پسند اور ترقی پسند جماعتوں اور طلبہ تنظیموں نے مقبول بٹ شہید کا یوم شہادت مشترکہ طور پر ’وطن دوست اتحاد‘ کے بینر تلے منانے کا اعلان کر دیا ہے۔ رواں سال مقبول بٹ شہید کا یوم شہادت یوم تجدید عہد کے طور پر منایا جائے گا۔ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور بیرون ریاست مختلف ملکوں اور شہروں میں منعقد ہونے والے اجتماعات میں 24اکتوبر1947ء کے اعلان آزادی کے مطابق آئین ساز اسمبلی کے قیام کا مطالبہ کیا جائے گا۔
قبل ازیں علی وزیر کو بدھ کے روز عدالت میں پیش کیا جانا تھا، تاہم جیل عملہ نے یہ عذر پیش کیا کہ ان کی جیل کی گاڑی خراب ہو گئی تھی، جس کی وجہ سے انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکا۔ علی وزیرکے عدالت پیش نہ ہونے کی وجہ سے آئندہ تاریخ سماعت24جنوری مقرر کی گئی تھی۔ تاہم گزشتہ روز ایک بار پھر سماعت28جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔
جمعہ کے روز پاکپتن میں ایک واٹس ایپ گروپ کے ایڈمن کو پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ گروپ ایڈمن پر الزام ہے کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو نشانہ بنانے والی توہین آمیز پوسٹ کو گروپ میں شیئر کرنے کی اجازت دی۔
گوادر کی ایک مقامی عدالت نے بلوچستان کتاب کارواں میلے میں ’انتشار پھیلانے‘ والی کتابوں کا اسٹال لگانے کے الزام میں گرفتار 4طلبہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 40ہزار کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کے بعد رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
یہ احتجاج سرکاری ہسپتالوں اور بالخصوص سی ایم ایچ میں ملازمین کے لیے لوکل پرچیز(ایل پی)کی سہولت ختم کرنے کا فیصلہ واپس لینے، فیلڈ ملازمین اور دفتری اوقات کے دوران بائیومیٹرک کے خاتمے، ایڈہاک ملازمین کی مستقلی، پی ڈی اے ملازمین کی تنخواہوں کی فوری ادائیگی، ورک چارج ملازمین کی اجرت سرکاری نوٹیفکیشن کے تحت37ہزار روپے کرنے، ملازمین کے بچوں کا کوٹہ بحال کرنے، ڈیتھ الاؤنس 200فیصد کرنے،یونیورسٹی ملازمین کو میڈیکل الاؤنس دینے اور پنشن اصلاحات واپس لینے جیسے مطالبات کی منظوری کے لیے کیا گیا تھا۔