”ہم لوگ شاعری کو ہاتھ سے نہیں الفاظ سے داد دیتے ہیں۔“
شاعری
تم بھی لبنانی بنو!
جاں کے جانے سے پہلے موت طاری ہے کیوں؟
غزل: ہر گھڑی اک سفر میں رہتے ہیں
آسمانوں پہ ہے اڑان ان کی
غزل: تیری آواز ساتھ چلنے لگی
حکم تھا لفظ بھی اسیر رہیں
وہ بھی وقت آئے گا
اک نئی سحر لے کر
بجٹ پر استاد دامن کا تبصرہ
متاں لگ جائے میری زبان تے ٹیکس
سماجی استبداد اور داخلی محسوسات: ستیہ پال آنند کی دو نظمیں
ستیہ پال آنند اردو کے صفِ اول کے نظم گو شاعرہیں جو گزشتہ نصف صدی سے مرغزارِ ادب کو لازوال نظموں سے آراستہ کرتے آر ہے ہیں۔ وہ ان چند اردو شاعروں میں سے ایک ہیں جو زود گوئی کے باوجو د تخیل اور شعریت کے اعلیٰ معیار کو ہمیشہ برقرار رکھتے ہیں اور پرانے قصے دہرانے کے بجائے نئے عنوانات پر نظمیں لکھنے پر پوری طرح قادر ہیں۔
جارج فلوئڈ کی موت پر
دکھیاری سیاہ فام ماں
’کچھ شہر کے لوگ بھی ظالم تھے‘
کون ہے دوشی
غزل: مہکتی رتوں کے گلاب اپنے اپنے!
سوال اپنے اپنے، جواب اپنے اپنے