ایک اشتراکی انقلاب کے ذریعے ہی ہم قومی ا ور عالمی نظام میں مزدوروں کی نظریاتی اور شعوری شرکت کویقینی بنا سکتے ہیں کہ یہی وہ واحد طبقہ ہے جو سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ نظام کو جڑسے اکھاڑ پھینکنے کی طاقت رکھتا ہے۔
نقطہ نظر
محبت اور ویلنٹائن ڈے
محبت کوئی مستحکم رجحان نہیں، یہ شروع ہوتی ہے اور عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بدلتی رہتی ہے۔ نوجوان مرد اور خواتین کے مابین جو محبت ہمارے مذہبی اسکالرز اور سیاستدانوں کو ہر سال فروری میں بہت پریشان کرتی ہے وہ ایک گہرے احساس کا سطحی عکس ہے۔ اسے دبا یا ختم نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم بلا شبہ یہ کسی معاشرے کے ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ معاشرتی مفادات میں وہ اس محبت کو اس کے ضابطے کے اندر رکھے۔
میاں عامر ایجوکیشن سیکٹر کا ملک ریاض ہے
دونوں کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ گہرے مراسم ہیں۔
’سنسرشپ ایک وائرس ہے جو ویکسین کی ایجا د تک زندہ رہے گا‘: شاہد ندیم
گزشتہ 36 برسوں کے دوران ہم نے یہ ثابت بھی کیا کہ ایک ایسے فعال تھیٹر کا قیام ممکن ہے جو مقبول ہونے کاعلاوہ تفریحی، سیاسی طور پر بے باک اور سماجی طور پر بامعنی بھی ہو۔ ہمیں اندازہ ہے کہ آنے والے دن مشکل ہو سکتے ہیں لیکن ہمیں اپنا کام جاری رکھنا ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ جاری رہے گا۔
مسلمان اور ٹیکنالوجی
ہ خوف جو کبھی پایا جاتا تھا کہ ٹیکنالوجی سے ایمان کو خطرہ ہے، اب ختم ہوتا جا رہا ہے۔ گو مذہبی جنونیوں نے پاکستان میں پولیو قطرے پلانے والے درجنوں ورکرز کو ہلاک کیا ہے مگر امید ہے کہ امریکیوں کی نسبت پاکستانی لوگ کرونا کی ویکسین کو زیادہ خوشدلی سے قبول کر لیں گے۔ یہ حوصلہ افزا بات ہے۔
امریکہ میں گھس بیٹھ کرنے والے کیوبا کے رئیل لائف جیمز بانڈ
ا”آندھی نما نظریے نے نہیں بلکہ ایک بیج نے کیوبا کے انقلاب میں جڑیں پکڑیں، جو بتدریج پھل پھول رہا ہے“۔
طالبان اور کرکٹ
اگر خودکش بمبار بچوں سے طالبان کو مروانا مسئلے کا حل ہے تو یہ کام تو امریکہ بھی کر رہا ہے۔
امریکہ طالبان معاہدے پر ہر افغان حیران تھا، افغان قبولیت ’تجارتی اعلان‘ ہے: اورزلہ نعمت
کمزور افغانستان بنے گا تو اتنا ہی امکان ہے کہ پڑوسی ممالک استحصال کے مواقع تلاش کریں گے۔ ایک اچھی شہرت نہ رکھنے والے افغان رہنما کا حالیہ دورہ پاکستان اس کی واضح مثال ہے۔ ہمارے پڑوسی ملک نے بظاہر ایسی کمزوریوں کی نشاندہی کی ہے جو اسے اپنے مفادات کے لئے استحصال کرنے کا موقع دیتی ہیں۔ بہر حال ہر ملک اتحادیوں کی تلاش میں ہے۔ وہ دیکھتے ہیں کہ طالبان کی عدم موجودگی میں ان کے پاس اور کیا مواقع ہیں۔
’مذہب کی جبری تبدیلی کے واقعات سندھ سے زیادہ پنجاب میں ہوئے‘
انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارا آئین مذہبی اکثریت کی بنیاد پر بالادستی قائم کرتا ہے۔
کیڑو، سماجی سرحدیں اور ایک دھان پان سی لڑکی!
دھان پان سی وہی لڑکی جس نے اپنی شعوری زندگی کا آغاز لاہور سے کیاتھا، ایک لمبے سفر کی دھوپ چھاوں سے گزر کر کندن بن چکی ہے!