پشاور ہائی کورٹ نے پولیس کو صوبے میں درج کسی بھی اور مقدمہ میں گرفتار کرنے سے بھی روک دیا ہے۔ تاہم علی وزیر کو تاحال رہا نہیں کیا جا سکا ہے۔

پشاور ہائی کورٹ نے پولیس کو صوبے میں درج کسی بھی اور مقدمہ میں گرفتار کرنے سے بھی روک دیا ہے۔ تاہم علی وزیر کو تاحال رہا نہیں کیا جا سکا ہے۔
’سننے میں آ رہا ہے کہ یہ خود کش دھماکہ نہیں تھا، ابھی یہ بھی نہیں پتہ کہ یہ خود کش ہے، یا ڈرون ہے، سننے میں یہ آرہا ہے کہ یہ کچھ اور ہے۔ ہم سوال کرتے ہیں کہ پولیس حفاظت میں ہے، یا نہیں۔ پنجاب میں سکیورٹی بھی نہیں ہے، پھر بھی سب ٹھیک چل رہا ہے، یہاں سکیورٹی بھی ہے، لیکن کچھ ٹھیک نہیں ہے۔‘
ایک طبقاتی سماج میں محنت کش طبقے، عام لوگوں اور نچلی سطح کے کارندوں کی زندگی کے تحفظ پر نظری اور عملی تضادات ہوتے ہیں۔ کتابی قوانین، دستوری قوائد اور زمینی حقائق الگ الگ نظر آتے ہیں، جن کی تشریح و تفہیم روزمرہ زندگی کے مظاہر کرتے ہیں۔
5 جنوری 1957ء، امریکی صدر آئزن ہاور نے کانگرس سے مطالبہ کیا کہ انہیں اس بات کا اختیار دیا جائے کہ وہ خلیج کی ہر اس قوم کو زیادہ معاشی و عسکری مدد، حتیٰ کہ امریکی پروٹیکشن فراہم کر سکیں، جسے کیمونزم سے خطرہ لاحق ہے۔ دو ماہ بعد کانگرس نے ایک قرار داد منظور کی جسے آئزن ہاور ڈاکٹرائن کا نام دیا گیا۔ اس ڈاکٹرائن کا اصل نشانہ عرب قوم پرستی تھی (بحوالہ یعقوب، 2004، ص 1 تا 2)۔