میلے میں ریڈیکل کتابوں کے سٹال بھی لگائے جائیں گے اور میلے کے شرکاء سے بشریٰ گوہر، احمد رافع عالم، ڈاکٹر عمار علی جان، امتیاز عالم، فاروق طارق، خورشید احمد، ڈاکٹر اشرف نظامی، سلیمہ ہاشمی سمیت دیگر خطاب کرینگے۔
Month: 2023 فروری
ایران: تحریک کی حمایت اور پھانسیوں کیخلاف آن لائن پٹیشن، قارئین سے دستخط کی اپیل
ایران میں ’عورت، زندگی، آزادی‘ کے نعرے پر ابھرنے والی انقلابی تحریک کی حمایت کرنے اور حکومت کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کے طور پر مظاہرین کو پھانسیاں دینے کا سلسلہ روکنے کا مطالبہ کرنے کیلئے ایک آن لائن پٹیشن دائر کی گئی ہے، جو دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں ہے اور تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔
جنرل پرویز مشرف: روشن خیال نہ اعتدال پسند
مشرف کی وراثت آئینی حکم کی خلاف ورزی ہے، بلوچستان میں موت اور تباہی کا کھیل ہے، طالبانائزیشن کی وہ فصل ہے، جس کے گرداب میں ملک آج بھی پھنسا ہے اور جھوٹ اور فریب سے بھرا کیریئر ہے۔ میڈیا پر ان کی لاش پاکستان بھیجے جانے کی خبریں ہیں، کراچی میں ان کے تیسرے بڑے اور آخری سفرکی ذلت آمیز داستان رقم ہو رہی ہے۔ ایک سزا یافتہ آمر کے طور پر جو نہ تو لبرل تھا اور نہ ہی اعتدال پسند۔
’ہمارا جسم تمہاری مرضی‘: 40 فیصد پاکستانی خواتین کو جسمانی یا جذباتی تشدد کا سامنا
شرکا کو قانونی فریم ورک کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی، جیسا کہ صنفی بنیاد پر تشدد کے واقعات کی روک تھام کیلئے بنائے گئے تین قوانین بشمول پنجاب پروٹیکشن آف ویمن اگینسٹ وائلنس ایکٹ 2016ء، گھریلو تشدد کی روک تھام اور تحفظ ایکٹ سندھ 2013ء اور گھریلو تشدد کی روک تھام اور تحفظ ایکٹ بلوچستان 2014ء، جبکہ گھریلو تشدد (روک تھام اور تحفظ) ایکٹ 2020ء زیر التوا ہے۔
ملیحہ لودھی، عابدہ حسین نے جنرل مشرف کو مارشل لا لگانے کیلئے اکسایا
انہوں نے مشرف سے ایک ملاقات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مشرف کا کہنا تھا کہ جب وہ آرمی چیف تھے تو بہت سارے سیاستدان انہیں کہتے تھے کہ آپ ’کو‘ کر دیں۔ ان سیاستدانوں میں مسلم لیگ ن کے لوگ بھی شامل تھے۔
یونی آف پنسلوینیا ویبنار: ’مدیر جدوجہد‘ بطور پینل اسٹ شرکت کریں گے
شمارے کی اس جلد کے تمام مضامین بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش میں میڈیا، فلموں اور نصابی کتب کی مختلف شکلوں میں فرقہ وارانہ اختلافات کی مسلسل تصویر کشی کے بارے میں ہیں، جو تقسیم کی بنیاد تھے۔
پشاور میں خون کی ہولی کا ذمہ دار کون؟
حملے کے بعد پولیس فورس حیران، غمگین اور برہم تھی۔ رینک اینڈ فائلز سے لے کر بڑے پیمانے پر استعفوں کی کالیں آئیں، لیکن آخر کار انہوں نے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا اور جو نعرے انہوں نے لگائے، وہ وہی تھے جو پی ٹی ایم، این ڈی ایم اور فوج کی جہادی پالیسیوں کے دوسرے ناقدین لگاتے آ رہے ہیں۔ سب سے عام نعرہ یہ تھا کہ ”یہ جو نامعلوم ہیں، یہ ہمیں معلوم ہیں“، جو فوج کے جہادی حامیوں کا ایک باریک پردہ دار حوالہ ہے۔ ایک ایسے ملک میں، جہاں پولیس کی آخری ہڑتال 1970ء کی دہائی میں ہوئی تھی، کے پی پولیس کا عوامی سطح پر احتجاج اور عملی طور پر فوج پر پشاور میں خونریزی کا الزام لگانا ایک بہت اہم پیش رفت ہے۔
سوشلزم کے خلاف امریکی کانگرس میں قرارداد منظور: 109 حق میں، 86 خلاف
جیفریز نے نشاندہی کی کہ تاریخی طور پر ریپلکنز نے سوشل سکیورٹی،میڈی کیئر، میڈی کیڈ، پبلک ایجوکیشن، اوباما کیئر اور یہا ں تک کہ اوباما کے دور کے محرک بل جیسے مقبول سرکاری پروگراموں کی حمایت کو کمزور کرنے کیلئے لفظ ’سوشلزم‘ کا استعمال کیا ہے۔
عمران خان ’غلامی کی زنجیریں توڑنے‘ والے بیان سے دستبردار
پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ماضی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے طالبان کے اقتدار پر قبضے کے وقت انکے حق میں دیئے گئے بیان سے بھی دستبرداری اختیار کر لی ہے۔
’پٹھان‘ پر فاطمہ بھٹو کا تبصرہ منافقت اور جہالت سے لبریز ہے
فاطمہ بھٹو کو تو شائد پتہ بھی نہ ہو گا کہ جس طرح جموں کشمیر میں نریندر مودی بھارتیہ جنتا پارٹی کو مقبولیت دلا کر کشمیری سیاسی جماعتوں کا خاتمہ کرنے اور جموں کشمیر کو بھارتی مرکزی دھارے کی سیاست سے ہم آنگ کرنے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں، اسی طرح کی پالیسی 50 سال قبل بھٹو نے لائن آف کنٹرول کی پاکستانی جانب نافذ کر لی تھی۔ نہ صرف پیپلز پارٹی کی پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں ذیلی شاخ قائم کی گئی تھی، بلکہ ایوب آمریت میں اس خطے پر مسلط کئے گئے حکمران عبدالحمید خان کو ہی وزیر اعظم بھی بنا دیا تھا۔