مزید پڑھیں...

عمران خان نے روٹی کے ساتھ خوشیاں بھی چھین لیں

عالمی سطح پر پھیلنے والی بیروزگاری، معاشی کٹوتیوں اور صحت کے شعبے کی بری طرح ناکامی نے سرمایہ دارانہ نظام کی ناکامی کو ایک بار پر عیاں کیا ہے۔ بہتری اور بحالی کی کوئی امید، کوئی طریقہ بین الاقوامی دانش کو سجھائی نہیں دے رہا ہے۔ انسانیت کی وسیع تر پرتوں کی حقیقی خوشی اور راحت اس نظام کی موجودگی میں فراہم نہیں کی جا سکتی ہے۔

کراچی نالہ متاثرین کا مسئلہ

گجر نالے اور کراچی کے دیگر نالوں کے اطراف گھروں کی مسماری  اور زبردستی بیدخلی کے خلاف جدوجہد نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی جدوجہد ہے بلکہ یہ کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع سے تجاوزات کے نام پر گھروں سے زبردستی بیدخل کئے جانے والے محنت کش عوام کی جدوجہد ہے اور یہ ان 10 لاکھ محنت کش عوام کے حقوق کی بھی جدوجہد ہے جنہیں اگلے پانچ سالوں میں پورے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے نام پر گھروں سے بیدخل کیا جائے گا اور یہ ہر اس مزدور بستی کی جدوجہد جسے ترقی کے نام پر کسی بھی وقت اپنے گھروں سے بیدخلی اور مسماری کا سامنا کرنا  پڑ سکتا ہے۔

مصر: انسانی حقوق کی نامور کارکن ثنا سیف کو 18 ماہ قید کی سزا

”آزادی کی سرحدوں کو مزید آگے بڑھانے کا یہ بہترین وقت ہے۔ تو ہم نے سوچا کہ ایک اخبار بنائیں اور اس کیلئے اجازت نہیں لیتے۔ آئیے صرف اسے گلیوں میں بیچیں، اسے تحریر کی آواز، آزادی کی آواز کہا جائے اور انقلاب کے اس تجربے کے بعد ہم میں سے ہر ایک کو کچھ کہنا چاہیے۔“

انتباہ: ’ڈسٹوپیا‘ میں ’یوٹوپیا‘ کی اُمید

آرٹ نہ صرف سماج کے مجموعی شعور کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اسکو بدلنے، وسیع کرنے اور نکھارنے کا ٹول ہے۔’انتباہ‘نے ان تمام پہلوؤں کو اپنے اندر شامل کرنے کی کوشش کی ہے۔ماضی میں جب انسان غاروں میں رہتا تھا تو آرٹ کے ذریعے سے آنے والے خطرات سے آگاہی کا کام لیا جاتا تھا اور آج اس فلم میں بھی ایک ’ڈسٹوپیا‘ کی پیش گوئی کی جارہی ہے، فرق صرف یہ ہے کہ اس فلم میں اس ’ڈسٹوپیا‘کے اندر ایک ’یوٹوپیا‘ کی اُمیدبھی شامل ہے۔