سماجی مسائل


روزمرہ کے مسائل: برتن سکھا کر ان میں کھائیں پئیں

گھروں کی ٹونٹیوں میں جو پانی ٹنکی سے آ رہا ہے اگر وہ پینے کے قابل نہیں تو ظاہر ہے ایسے پانی سے اگر برتن دھوئے جائیں تو لازمی ہے کہ برتنوں کے سوکھنے تک انہیں استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ جب برتن سوکھ جائیں گے تب ہی ٹنکی والے پانی میں موجودجراثیموں کا خاتمہ ہو گا۔

حیات ہی ہے بشر کا تمام سرمایہ

جب تک یہ سرمایہ دارانہ نظام موجود ہے اور اس کا رائج شدہ بوسیدہ نظام تعلیم موجود ہے نوجوان یوں ہی اپنی زندگیوں کو ضائع کرتے رہیں گے۔ مقابلے بازی کی اس عفریت سے پیچھا چھڑانے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ راستہ ایک اجتماعی اشتراکی معاشرے کے قیام سے ہی تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ اس نظام کی تلخیوں کو اپنے اندر سمو کر گھٹ گھٹ کے مرنے کے بجائے اس کے خلاف لڑائی کو ہر سطح پر منظم کرنا ہو گا اور ان مشکلات کے دلدل کو عبور کرتے ہوئے ایک نئے باب کا آغاز کرنا ہو گا جو سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ماضی کے ان تمام اندھیروں کو ختم کر دے۔

خود کشی کا بڑھتا ہوا رحجان

سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے نجی ملکیت کا خاتمہ کرتے ہوئے ہی انسانی زندگی پر منڈی کی بے رحم قوتوں کے بجائے انسان کا اپنا اختیار قائم کیا جا سکتا ہے۔

سوشلسٹ سماج: مرد و عورت کی آزادی کا ضامن

ضرورت اس امر کی ہے کہ محنت کش خواتین اس طبقاتی تفریق کو سمجھتے ہوئے ایک ایسی لڑائی لڑنے کی جانب جائیں جہاں محنت کش مرد و خواتین صنفی امتیاز سے بالا تر ہو کر باہمی جڑت بناتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف لڑائی لڑیں تبھی آزادی حاصل ہو سکے گی۔

عورت مارچ سوشلسٹ مارچ

پدر سری سرمایہ داری سے پہلے وجود میں آئی تھی۔ سرمایہ داری اور پدر سری کے ملاپ نے بے شک عورت پر جبر کو گمبھیر بنا دیامگر یہ کہنا کہ پدر سری سرمایہ داری کے خاتمے کے ساتھ خود بخود ختم ہو جائے گی، نعرے بازی کے سوا کچھ نہیں۔ محنت کش طبقے کے اندر بے شمار رجعتی رجحانات پائے جاتے ہیں۔