خبریں/تبصرے


طالبان اوسلو میں: نارویجن دو دھڑوں میں تقسیم، مقصد امریکہ سے خفیہ مذاکرات؟

سرکاری ترجمان اور ہم خیال ماہرین کے خیال میں طالبان کو اوسلو بلانے کا یہ فعل نارویجن روایات کے عین مطابق ہے مگر یہ سوال تو ہر صورت قائم ہے کہ اپنے دشمن کو اپنے ہی پرائیویٹ طیارے میں بٹھا کر گھر لانے اور اسکے سامنے دولت کا انبار لگادینے کا نتیجہ کیا نکلے گا۔ اور کیا طالبان مساوات و آزادئی اظہار جیسی جمہوری اقدار کو اپنا لیں گے؟

ویکسین مخالف چیک گلوکارہ کورونا کا شکار بننے کی وجہ سے ہلاک

انہوں نے ایک کنسرٹ میں ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شرکت کی تھی، کنسرٹ میں یہ پابندی عائد تھی کہ بغیر ویکیسن کروائے یا پھر کورونا متاثر ہونے کے بعد صحت مند ہونے کے ثبوت کے بغیر اس کنسرٹ میں شرکت نہیں کی جا سکتی۔

پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلوں میں بلوچ و پشتون طلبہ کی تلاشیاں

انارکلی دھماکے کے بعد لاہور انتظامیہ کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں موجود بلوچ اور پشتون طلبہ کے کمروں کی رات 2 بجے تلاشی لی گئی ہے۔ دہشت گرد تنظیموں کی بجائے طلبہ کو اس طرح ہراساں کرنا انتہائی شرمناک عمل ہے۔

شہید کشمیر کا یوم شہادت: این ایس ایف احتجاجی ریلیاں اور جلسے منعقد کرے گی

جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن نے شہید کشمیر مقبول بٹ کے یوم شہادت کے موقع پر تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں احتجاجی ریلیاں اور جلسے، جلوس منعقد کرنے اور مظفرآباد کا ضلعی کنونشن کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

50 نوبل انعام یافتہ شخصیات کی انسانیت کے لئے سادہ سی مگر ٹھوس تجویز

2000ء سے اب تک فوجی اخراجات میں دو گنا اضافہ ہواہے۔ ہر ملک کے فوجی اخراجات بڑھ رہے ہیں۔ سالانہ 2 ٹریلین ڈالر فوجی اخراجات پر خرچ ہو رہے ہیں۔ حکومتیں اس لئے بھی فوجی اخراجات بڑھانے پر مجبور ہوتی ہیں کہ مبینہ حریف ممالک اپنا فوجی بجٹ بڑھا رہے ہیں۔ اس دوڑ کا حتمی نتیجہ، بد ترین صورت حال میں، جنگی تباہیوں کی شکل میں ہی نکل سکتا ہے۔ بہترین صورت حال میں بھی اس دوڑ کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ان قیمتی وسائل کو جنگی اسلحے میں جھونک دیا جاتا ہے جو زیادہ منفعت بخش اقدامات کے لئے استعمال ہو سکتے ہیں۔ پچاس نوبل انعام یافتہ شخصیات کی تجویز ہے کہ حکومتیں ایک عالمی معاہدہ کریں جس کے نتیجے میں، پانچ سال تک، ہر ملک فوجی اخراجات میں 2 فیصد سالانہ کمی کرے۔

ہر گوبند کھرانہ بھی ہمارا ہیرو ہے

وائے افسوس! لاہور اپنے اس سپوت سے بے خبر ہی نہیں، لاہور کو ان کے بارے جاننے میں کوئی دلچسپی بھی نہیں۔ لاہور کو اپنے ایک اور سپوت، نوبل انعام یافتہ سائنس دان سبرامنین چند ر شیکھر (1910-1995ء)، بارے بھی کوئی علم نہیں۔