مزید پڑھیں...

عورت مارچ 2021ء: ملک گیر احتجاجی ریلیاں، 15 رکنی چارٹرآف ڈیمانڈ پیش

محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان میں ملک گیر ’عورت آزادی مارچ 2021ء‘ کا انعقاد کیا گیا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، سب سے بڑے صنعتی شہر کراچی اور پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بڑے احتجاجی مارچ منعقد کئے گئے۔ ’عورت مارچ‘، ترقی پسند سیاسی جماعتوں اور ٹریڈ یونینز کے زیر اہتمام منعقدہ ملک گیر عورت مارچ میں بائیں بازو کی مختلف تنظیموں، خواتین تنظیموں، این جی اوز اور ٹریڈ یونینوں سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات نے شرکت کی۔

سالانہ اربو ں ڈالر خیرات کے باوجود عدم مساوات میں مسلسل اضافہ!

ذرائع پیداوار کی نجی ملکیت کے خاتمے اور پیداوار کے مقصد کو منافع سے انسانی ضروریات کی تکمیل کے مقصد سے بدلنے کے سوا محنت کش طبقے کے حالات زندگی کو بہترکرنے اور اس کرہ ارض کو انسانیت کا گہوارہ بنانے کا کوئی اور راستہ موجود نہیں ہے۔

عورت کی آزادی میں رکاوٹ کلچر نہیں معیشت ہے

وقت آ گیا ہے کہ کلچر کا راگ الاپنا بند کر دیا جائے اور نام نہاد ماہرین کی نہ سمجھ میں آنے والی مشکل مشکل تجاویز پر دھیان دینے کی ضرورت نہیں۔ جینڈر سے متعلق پالیسیوں میں انقلابی تبدیلی کے لئے سیاسی فیصلے لینے کی ضروت ہے۔ان پالیسیوں کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ یہ ہو گا کہ گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس پر ہم آخری پوزیشن کھودیں گے۔

فریڈم ہاؤس رپورٹ پر انڈیا کا واویلا!

انڈیا کی بی جے پی کی حکومت اقلیتوں اور مسلمانوں کو مسلسل زیرنگیں رکھتے ہوئے ہندو اکثریت کے مفادات کی حفاظت کر رہی ہے جس پر دانشوروں اور عالمی اداروں نے سخت اعتراضات کئے ہیں۔

آج عدم اعتماد کے بعد نئے الیکشن کرائے جائیں

یہ درست ہے کہ حکومت پیپلز پارٹی کی بنے یا مسلم لیگ کی، عام شہریوں کو کوئی دیرپا فائدہ ملنے والا نہیں البتہ ہائبرڈ رجیم کے ٰ موجودہ تجربے کی ناکامی سے یہ بات واضح ہو جائے گی کہ نام نہاد اسٹیبلشمنٹ اپنی مرضی سے بہت لمبے عرصے تک لوگوں کے جمہوری مینڈیٹ کو بندوق کی نوک پر یرغمال نہیں بنا سکتی۔