”جو کچھ وہ کہہ رہی ہیں میں اس کے ایک لفظ پر بھی یقین نہیں کرتا۔“

”جو کچھ وہ کہہ رہی ہیں میں اس کے ایک لفظ پر بھی یقین نہیں کرتا۔“
سیاسی و سماجی رہنماؤں نے تنویر احمد کو سنائی گئی سزا کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں فی الفور رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
آنگ سو چی نے حکومت میں رہتے ہوئے 6 لاکھ ڈالر کی غیرقانونی ادائیگیوں کے ساتھ ساتھ سونے کو بھی قبول کیا تھا۔
حالات نے ثابت کیاہے کہ برصغیر میں روایتی سیاست جمہوریت کے لئے اچھا شگون نہیں ہے، اسے ایک نئی نظریاتی جدوجہد کی ضرورت ہے۔ جنوبی ایشیا کے تمام ملکوں میں عوامی مزاحمت، نوجوانوں اور ترقی پسند قوتوں کے تعاون سے ہی جمہوری اقدار کو مضبو ط کیا جا سکتا ہے جس کے آثار اب صاف نظر آ رہے ہیں۔
” ارے اس معذور کو کیا کرنا ہے ہم نے۔ خود تو چلی گئی اسے ہمارے سر پر تھوپ گئی۔ بہتر ہوتا اسے بھی لے جاتی ۔ایک وارث بھی پیدا نہ کر سکی۔ مشتاق کہتا ہوا ہسپتال سے باہر نکل آیا۔باہرکی تاریکی میں مزید اضافہ ہو چکا تھا۔
منگل کے روز ینگون اور دیگر قصبوں میں بکھرے ہوئے مظاہرے کیے گئے، سکیورٹی فورسز نے آنسو گیس اور اسٹین گرینیڈ کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کیا۔
لاہور (جدوجہد رپورٹ) امریکی شہر نیو یارک میں سینکڑوں محنت کشوں نے دو پل، بروکلین اور مین ہٹن، بند کر کے احتجاج کیا۔ محنت کشوں کا مطالبہ تھا کہ سرکاری دستاویزات سے محروم اور غیر قانونی تارکین وطن محنت کشوں کو انصاف فراہم کیا جائے اور انہیں کورونا امدادی فنڈمیں شامل کیا جائے۔
ڈیموکریسی ناؤ کے مطابق تارکین وطن محنت کشوں کی اکثریت کھانے کی صنعت، صفائی ستھرائی اور تعمیراتی شعبوں میں خدمات فراہم کرتے ہیں اور کورونا وبائی مرض کے دوران اپنی ملازمت سے محروم ہو چکے ہیں۔ مجوزہ قانون سازی ’ہمارے نیو یارک میں سرمایہ کاری کریں‘کے ذریعے امیروں پر اضافی ٹیکس عائد کر کے ملازمتوں سے محروم ہونے والے محنت کشوں کیلئے 50 ارب ڈالر اکٹھے کئے جائیں گے۔ مجوزہ قانون سازی میں تارکین وطن محنت کشوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
دریں اثنا تارکین وطن خواتین اور گھریلو ملازمین نے اتوار کے روز نیو جرسی میں بھی مارچ کیااور فنڈز کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ”ہم ضروری ہیں لیکن ہم خارج شدہ خواتین ہیں، ہم ہر طرح کی سہولت اور مراعت سے خارج ہیں، وبائی مرض کے آغاز کے بعد سے ہی وفاقی اور ریاستی حکومتوں نے ہمیں ناکام کیا، یہ ناقابل قبول اور ظالمانہ اقدام ہے۔“
نو منتخب امریکی صدر اور انکی ڈیموکریٹک پارٹی نے صدارتی انتخابات کے دوران کم ازکم تنخواہ 15 ڈالر فی گھنٹہ مقرر کرنے، بیروزگاری الاؤنس میں اضافہ کرنے سمیت دیگر وعدے کئے لیکن برسراقتدار آنے کے بعد ڈیموکریٹس اپنے وعدوں سے انحراف کر گئے۔ حالیہ قانون سازی میں وعدوں پر عملدرآمد نہ کر کے بائیڈن انتظامیہ نے محنت کش طبقے کی طرف اپنے مستقبل کے عزائم کو بھی ظاہر کر دیا ہے۔
شاہی رسم ورواج اور خاندانی طاقت کے مٹتے ہوئے آثاربرطانیہ کو اس کے سامراجی جاہ و جلال کے دور میں زندہ رکھنے کے لئے تو کافی ہیں لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شاہی خاندان کی نوجوان نسل کے لئے یہ پرانے بندھن اب ناقابل برداشت ہوتے جارہے ہیں۔
اس خطے میں بچے، نوجوان، مقامی اور افریقہ نسل کی آبادیاں بھی غربت سے متاثر ہیں اور یہ تعداد 209 ملین افراد تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔