مزید پڑھیں...

میر افضال سلہریا: کاروانِ آزادی کا انتھک سپاہی ہم سے بچھڑ گیا

میر افضال سلہریا کی ساری زندگی جدوجہد سے تعبیر ہے اور جس طرح اپنی موت سے چند گھڑیاں پہلے تک وہ اس خطے کی حقیقی آزادی اور انقلاب کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کی تگ و دو میں شامل تھے وہ آزادی اور انقلاب کے کارواں میں شریک تمام انقلابیوں اور آزادی پسند کارکنوں کیلئے ایک یہی پیغام چھوڑ گئے ہیں کہ آزادی اور انقلاب کے اس کارواں کا سفر جاری رکھا جائے، اسے کسی صورت رکنے نہ دیا جائے، نظریات سے اپنے آپ کو لیس کیا جائے اور حقیقی انقلابی متبادل کی تعمیر کے سفر کو تیز تر کرتے ہوئے اس خطے سے محکومی اور استحصال کی ہر شکل کا خاتمہ کرتے ہوئے حقیقی آزادی سے اس خطے کے محنت کشوں اور نوجوانوں کو فیضیاب کرنے تک اس جدوجہد کو جاری و ساری رکھا جائے۔

مقبول بٹ کے یوم شہادت کو سبوتاژ کرنے کے لئے جماعت اسلامی نے 5 فروری کو یوم یکجہتی شروع کروایا

پاکستان اور بھارت کے کروڑوں عوام زبردست معاشی مسائل کا شکار ہیں۔ تمام وسائل ایک دوسرے کے خلاف نفرت کی بنیاد پر کھڑے کئے گے دفاعی حصار بنانے اور ہتھیاروں کی تیاری خریداری کی دوڑ پر صرف ہو رہے ہیں۔ نفرت کی اس جنگ میں کبھی کشمیری استعمال ہوتے ہیں، کبھی بنگالی، کبھی سکھ، کبھی بلوچ۔

میانمار میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا، آنگ سان سوچی دیگر قیادت کے ہمراہ گرفتار

2015ء میں جب انکی جماعت برسر اقتدار آئی تو اس کے بعد انہوں نے روہنگیا مسلم آبادی کی نسل کشی میں مصروف فوجی جرنیلوں کی پشت پناہی جاری رکھی۔ نیو لبرل پالیسیوں اور سامراجی لوٹ مار کی بڑی حصہ دار فوج اور ریاست کو ہر طرح کا ظلم اور جبر روا رکھنے کی کھلی اجازت دیئے رکھی۔ آنگ سان سوچی نے عالمی عدالت انصاف کی سماعت کے دوران فوجی اقدامات کی کھل کر حمایت کی تھی۔