دو سال قبل جب روزنامہ جدوجہد کا آغاز ہوا تو زین سے اس پراجیکٹ بارے تفصیلی گفتگو ہوئی۔

دو سال قبل جب روزنامہ جدوجہد کا آغاز ہوا تو زین سے اس پراجیکٹ بارے تفصیلی گفتگو ہوئی۔
ہے جتھوں تکّ نظر جاندی
جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کا طبقاتی نظام تعلیم سمیت طبقاتی نظام اور قومی آزادی کی جد وجہد میں طلبہ اور محنت کشوں کے ہر اؤل دستے کا کردار رہا ہے اور مستقبل میں سائنسی بنیادوں پر جدوجہد کو منظم کرتے ہوئے ہر قسم کے ظلم، جبر اور استحصال کے خلاف ناقابل مصالحت جدوجہد جاری رہے گی۔
آج اس سلسلے کاچوتھا مضمون پیش کیا جا رہا ہے جس کا عنوان ہے: دلی جنگ دا میدان۔
”پی ڈی ایم کی ایک اہم جماعت کے بیک ڈور مذاکرات ناکام ہوئے ہیں۔ اس لئے یہ جھگڑا شدید ہو گیا ہے۔ پانچ فروری کو جلسے میں پی ڈی ایم کی قیادت یہ بتا دے کہ ان سے کس نے یہ کہا کہ لائن آف کنٹرول کو مستقل بارڈر بنانے پر اتفاق رائے کیا جائے۔“
یہ صرف الزامات لگنے والے تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ بعض اوقات پورے خاندان اور برادری کو بھی اس طرح کے الزامات عائد کرنے کے بعد تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جموں کشمیر سمیت اس خطے کی تمام مظلوم قومیتوں کے محنت کشوں اور نوجوانوں کو طبقاتی بنیادوں پر جڑت اختیار کرتے ہوئے اس خطے سے سرمایہ دارانہ نظام حکمرانی کے خاتمے کیلئے منظم ہونا ہو گا تا کہ اس خطے سے محکومی، غلامی اور استحصال کی ہر شکل کا خاتمہ کیا جائے اورتمام قومیتوں کے حق خودارادیت اور حق علیحدگی کو برقرار رکھتے ہوئے ایک سوشلسٹ فیڈریشن میں اس خطے کی تمام قومیتوں کو پرویا جا کر انسان کے ہاتھوں انسان کے استحصال کا خاتمہ کیا جائے اور ایک طبقات سے پاک منصفانہ معاشرے کی بنیادیں قائم کی جا سکیں۔
بہترین نصاب، اچھی سائنس، اچھے نظریات، فلسفہ اور عہد حاضر کے بہترین علوم کی مادری زبانوں میں ضرورت ہے۔
جموں کشمیر میں آزادی اور انقلاب کی جدوجہد کرنے والی طلبہ تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی فیس بک کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام اکاؤنٹس فی الفور بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کشمیریوں کے ہیرو مقبول بٹ شہید کے خلاف اس طرح کا رویہ فوری ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
حلقہ بندیوں کے انتخابات جو نئے آئین کا مسودہ تیار کریں گے اور صدارتی پرائمری انتخابات 4 جولائی کو ہونگے جبکہ قانون سازوں کا انتخاب 21نومبر کو ہو گا۔