سری نگر میں مانگو تو آزادی، مظفر آباد میں مانگو تو غداری۔
سوچ بچار
اُمہ کی بے حسی پر شاہ محمود قریشی کے نام کھلا خط
’’جو افغان مہاجرین پاکستان میں پناہ گزین تھے انہیں نکالتے وقت، انہیں ”حرام خور“ کا لقب دیتے وقت، ان پر قوم ِیوتھ کو چھوڑتے وقت کبھی اُمہ یاد آئی؟‘‘
کیا پاکستان بھی کبھی چاند پر پہنچ پائے گا؟
اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہمارے پاس کس پائے کے سائنس دان ہیں اور ضروری ہے کہ ہمارے ہاں سائنس کے لئے موزوں ماحول تشکیل پائے۔
کرکٹ کی ملٹرائزیشن
وں جوں برصغیر کی سیاست میں جنگی جنون در آیا ہے، توں توں کلچر کے مختلف پلیٹ فارم بھی جنگجو انہ رنگ اختیار کرتے جا رہے ہیں۔
سرکاری حب الوطنی کے اشتہار…
وجہ کچھ بھی ہو‘ ایسے اشتہار عمومی طور پر ریاستی بیانیے کے عکاس ہیں۔ ان کے ذریعے عوام کو اچھی طرح ذہن نشین کروایاجاتا ہے کہ عوام ریاست کے لئے ہیں نہ کہ ریاست عوام کے لئے۔
ترقی پسند تحریک اور سازشی نظریات (حصہ دوم)
ہمارے ترقی پسند اساتذہ بھی کہیں کہیں ارتقائی نظریات کی مخالفت کرتے بھی پائے گئے۔ ان کے خیال میں ارتقائی نظریات سامراج کو مضبوط کرنے کا سبب بنتے ہیں۔
جب قانون شکنی فرض ہو جاتی ہے!
تمام انسان دشمن قوانین اسی لائق ہوتے ہیں کہ ان پر عمل نہ کیا جائے۔
بد بخت رہنماؤں کے ہوتے بھی ایک اچھی دنیا کی امید کی جا سکتی ہے…
اچھی خبر البتہ یہ ہے کہ بنی نوع انسان نے ہمیشہ برائی کی مزاحمت کی ہے اور بطور انسان ہمارے اندر خود غرضی سے زیادہ ایثار اور اشتراک کا جذبہ پایا جاتا ہے۔
منافقت اور احساسِ گناہ کا اجتماع!
عمران خان اُن ہزاروں پاکستانی امریکیوں کی تجسیم ہے جو اس کے جلسے میں آئے۔ دونوں کو ایک دوسرے میں اپنا عکس دکھائی دیتا ہے۔
سر سید احمد خان: قدامت سے جدیدیت تک کا سفر
جو سماجی انحطاط کے اسباب پہلے تھے، سو وہ آج بھی ہیں۔ جن زنجیروں نے ہمیں پہلے باندھ رکھا تھا، وہ اب بھی ہمیں جکڑے ہوئے ہیں۔