خبریں/تبصرے


منظور پشتین، محسن داوڑ کی جائیداد ہی کوئی نہیں جسے ضبط کر سکیں: پراسیکیوٹر سندھ کی عدالت کو اطلاع

بدھ یکم دسمبر کو کراچی جیل کے اندر چلنے والی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے گزشتہ سال دسمبر میں کراچی میں منعقدہ پی ٹی ایم کے جلسہ کے منتظمین اور قائدین کے خلاف درج مقدمہ کی سماعت کی گئی۔

سندھ یونیورسٹی سے ترقی پسند طلبہ کو نکالنے کی کارروائی شروع، مزاحمت کا اعلان

”ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیئرز کے مشاہدہ میں آیا ہے کہ آپ اعلیٰ حکام کی پیشگی اجازت کے بغیر جامعہ میں طلبہ یونین کی بنیادیں رکھنے میں ملوث ہیں۔ آپ کا معاملہ ڈسپلنری کمیٹی میٹنگ میں رکھا گیا ہے لہٰذا آپ کو اپنے والد یا سرپرست کے ہمراہ منگل 30 نومبر کو صبح 10 بجے ڈین فیکلٹی آف نیچرل سائنس کے دفتر میں حاضر ہونے کی ہدایت دی جاتی ہے۔“

علی وزیر کی استقامت نے سب کو مات دے دی!

علی وزیر کی اس استقامت نے عالمی سطح پر محنت کشوں کی تنظیموں، نوجوانوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو اس کی حمایت پر مجبور کیا۔ دنیا بھر میں علی وزیر کی رہائی کیلئے احتجاج منظم ہوئے، پشتون تحفظ موومنٹ نے بھی وقفے وقفے سے علی وزیر کی رہائی کے لئے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا۔ ملک بھر میں ترقی پسند تحریک کی جانب سے علی وزیر کی رہائی کیلئے مسلسل احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا۔ سب سے بڑھ کر علی وزیر نے ہر ظلم اور جبر کے سامنے اپنی ناساز طبیعت کے باوجود جھکنے سے انکار کیا۔ ہر عدالتی پیشی اور ہر ملاقات پر علی وزیر کے چہرے پھر پھیلی مسکراہٹوں اور جواں مرد حوصلے نے بھی بتدریج طاقت کے مراکز کو اپنی جانب متوجہ کیا۔ یہاں تک کہ بلاول بھٹو زرداری، شاہد خاقان عباسی اور خواجہ سعد رفیق جیسے حکمران طبقات کے نمائندوں نے بھی علی وزیر کی رہائی کے مطالبات کئے۔

با اصول صحافت کی علامت ضیا الدین وفات پا گئے

ضیا الدین نے 1964ء میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی پی آئی کے ساتھ اپنے صحافتی سفر کا آ غاز کیا۔ بعد ازاں وہ ڈان سے منسلک ہو گئے۔ صحافتی زندگی کا بڑا حصہ انہوں نے ڈان سے وابستہ رہ کر گزارا۔ وہ ڈان اسلام آباد کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر بھی رہے۔

علی وزیر کا کیس پھر ملتوی، آج سماعت ہو گی

صحافی اسد علی طور کے مطابق جسٹس سردار طارق مسعود نے علی وزیر کا کیس جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں کام کرنے والے بنچ کے سامنے لگائے جانے کو ایک کلیریکل غلطی قرار دیا ہے۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس کی سماعت اب یہی بنچ کرے گا جس کی سربراہی جسٹس سردار طارق مسعود کر رہے ہیں اور جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس امین الدین بنچ اراکین ہیں۔