Month: 2022 اگست


پاکستان میں یونیورسٹی تعلیم کے 75 سال

میری خواہش ہے کہ پاکستانی پروفیسر ایک اخلاقی کمیونٹی تشکیل دیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی طالب علم کو سوائے اس کی تعلیمی کارکردگی کے، کسی اور بنیاد پر نہ تو سزا دی جائے گی نہ کوئی فائدہ۔ جب کسی سوال کا جواب معلوم نہ ہوتو تسلیم کرو کہ اس سوال کا جواب معلوم نہیں۔ یہ مت ظاہر کرو کہ سب معلوم ہے۔ اس وقت تک کوئی مقالہ شائع مت کرو جب تک کوئی نیا زاویہ نگاہ پیش نہیں کیا جا رہا، اگر کوئی پروفیسر دوست پکڑا جائے تو اس کا ساتھ نہ دو، جب تک اپنی تنخواہ حلال مت کرو، تب تک تنخواہ مت لو۔

بھارتی صحافی روپیش کمار ماؤ اسٹ ہونے کے الزام میں گرفتار

ادہر، ناقدین کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی ایک حالیہ رپورٹ کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے جس میں انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ خطرناک انڈسٹریل ویسٹ آدی واسی قبائل کی زرعی زمینوں پر پھینکا جا رہا ہے جس کی وجہ سے زمینیں بنجر ہو رہی ہیں۔

ثقافتی گراوٹ کے 45 سال

آج جھوٹ، تہمت، منافقت، یو ٹرن، مذہبی عقائد کا سیاسی استعمال، کردار سے عاری شخصیات، دھوکہ دہی پر فخر و اطمینان جیسے مظاہر ضیائی ثقافت کا بد ترین ورثہ ہیں۔ رائج سیاست ان سیاہ اطوار و کردار کے تابع رہ کر ہی پنپ سکتی ہے۔ انہی کے مابین لڑائی بھی ہے اور ’مفاہمت‘ بھی۔ عمرانی سیاست والا دھڑا ’ضیائی جانشینی‘ کے قریب تر ہے، اسی لئے تمام ظلمت کے اثاثے اس کے ہم نشین ہیں۔

ایک نہیں دو پاکستان: علی وزیر اور شہباز گل

نہ صرف ان کو بلا وجہ قید رکھا جا رہا ہے بلکہ جیل میں ان کے ساتھ انتہائی نا روا سلوک بھی روا رکھا گیا جس کے خلاف وہ بھوک ہڑتال بھی کر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ علی وزیر رکن قومی اسمبلی ہیں جبکہ شہباز گل محض تحریک انصاف کے رہنما ہیں۔

طالبان کی بیٹیاں بیرون ملک ہی نہیں خفیہ سکولوں میں بھی پڑھ رہی ہیں

یاد رہے ایک سال قبل ملک پر طالبان کے دوبارہ قبضے کے بعد، چھٹی جماعت سے اوپر لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ گارڈین کے مطابق کابل کے ایک سکول میں کم ازکم چار یا پانچ طالبان رہنماؤں کی بیٹیاں پڑھ رہی ہیں۔

ترک اسرائیل سفارتی تعلقات کی مکمل بحالی کا اعلان

اس سال مارچ کے شروع میں اسرائیلی صدر نے ترکی کا دورہ کیا تھا جس کے بعد تعلقات معمول پر آنے لگے۔ گذشتہ روز بھی اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپیدنے ترک صدر رجب طیب اردگان سے فون پر بات کی جس کے بعد تعلقات کی معمول پر واپسی کا اعلان کیا گیا۔

خشک سالی: جرمنی کو صرف دریائے رائن میں کم پانی سے 1.7 ارب یورو کا نقصان

’سویڈش ریڈیو‘کی ایک رپورٹ کے مطابق جرمنی کی کئی صنعتیں اس کم ٹریفک کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہیں بالخصوص کیمیکل اور کوئلے کی صنعت متاثر ہوئی ہے۔ اگر یہ خشک سالی جاری رہی تو جرمن معیشت کو تقریباً 1.7 ارب یورو کا ماہانہ نقصان ہو گا۔