Month: 2024 اکتوبر


حزب اللہ کا مخمصہ: ایران کو بچائے یا خود کو!

حقیقت یہ ہے کہ لبنانی محاذ کو فعال رکھنے پر تہران کے اصرار کا غزہ کے لوگوں اور خود لبنان کے عوام سے کوئی تعلق نہیں ہے، جن میں شیعہ بھی شامل ہیں، اور جنہوں نے صیہونی جارحیت کے نتیجے میں سب سے زیادہ نقصان اٹھایا اور بھگت رہے ہیں۔ اس کا مقصد حزب اللہ کے تسدیدی کردار کو اس وقت تک فعال رکھنا ہے جب تک کہ ایران کو اس امکان کا سامنا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت ایران کے خلاف بڑے پیمانے پر جنگ چھیڑ دے گی۔ یہی وجہ ہے کہ حزب اللہ نے اب تک اپنے فوجی ہتھیاروں میں سے مضبوط ترین ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا ہے، کیونکہ وہ بنیادی طور پر ایران کے دفاع کے لیے ہیں، نہ کہ لبنان کے دفاع کے لیے اور نہ ہی خود جماعت کے اپنے دفاع کے لئے۔

جامعہ کوٹلی میں طلبہ ایکشن کمیٹی قائم، 28 اکتوبر سے تحریک کا اعلان

1)۔ جامعہ کوٹلی کے انفراسٹرکچر (کھیل کے میدان، لائبریری، جدید لیبارٹریز، ہاسٹل، روڈ کی پختگی) کو فی الفور مکمل کیا جائے۔
2)۔ صاف پانی، ابتدائی طبی امداد و ایمبولنس،معیاری و سستی کینٹین، طلبہ کی تعداد کی مناسبت سے ٹرانسپورٹ کا بندوست اور بس سٹینڈ فلفور تعمیر کیئے جائیں۔
3)۔جامعہ کے تمام شعبوں کی رجسٹریشن، ایفیلیشن، بروقت رزلٹ سمیت ہر ضروری کمی کو پورا کیا جائے۔
4)۔ طلبہ کی تعداد کی مناسبت سے اسٹاف کی کمی کو پورا کیا جائے۔

بائیں بازو کی تنزلی اور سلمان اکرم راجہ کی خواہشیں

سلمان اکرام راجہ تحریک انصاف کے وکیل ہیں اور پاکستان کے جانے مانے لبرل کہلائے جانے والے وکیل ہیں۔ تحریک انصاف اور سلمان اکرم راجہ دونوں ہی پاکستان میں آئین کی حکمرانی، جمہوریت کی بقاء، بنیادی سیاسی اصولوں، اخلاقیات اور انسانی حقوق وغیرہ پراسی وقت آواز اٹھاتے ہیں، جب انہیں اقتدار سے بے دخل کر دیا جائے۔ صرف وہی نہیں باقی حکمران جماعتیں بھی ایسا ہی کرتی آئی ہیں۔
عمران خان کی سیاست کے آغاز اور تحریک انصاف کے قیام کے پس منظر سے لے کر آج تک کی سیاست کا جائزہ لیا جائے تو غیر جمہوری قوتوں کی مدد اور حمایت حاصل کرنا ہی ہمیشہ ان کی اولین کوشش رہی ہے۔ مشرف آمریت کے خاتمے کے بعد سے اب تک جو کچھ اس جمہوری دور میں آئینی حقوق، آئین کی حکمرانی اور جمہوریت کے ساتھ ہوا ہے، اس میں عمران خان اور تحریک انصاف کا کردار کلیدی تھا۔

میں عورت ہوں

پاکستان میں چھاتی کا کینسر خواتین میں پائے جانے والے تمام کینسرکیسز کا ایک تہائی ہے۔ یہ تناسب خطے کے دیگر ممالک کے برابر ہے۔ اس جان لیوا حالت میں مبتلا خواتین کی تعداد مغربی ممالک میں بہت زیادہ ہے۔تاہم یہ جزوی طور پر اعلیٰ تعلیم اور عام آبادی میں بیداری کی وجہ سے ہے اور جزوی طور پر یہ بہتر اسکریننگ اور تشخیص کے طریقوں کی وجہ سے ہے کہ وہ جلد علاج کروا سکتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ خواتین کی جلد تشخیص اور علاج کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں بہت بہتر بقا ء اور طویل مدتی صحت کے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔

20 نومبر کو ملک بھر میں طلبہ یکجہتی مارچ کرنے کا اعلان

1۔ طلبہ یونین کوبحال کرتے ہوئے ملک بھر میں یونین الیکشن کا شیڈول فوری جاری کیا جائے۔
2۔ تمام تعلیمی اداروں میں اینٹی ہراسانی کمیٹیوں کا قیام اور اس میں جمہوری انداز سے منتخب طلبہ بالخصوص طالبات کی نمائندگی یقینی بنائی جائے۔
3۔ طلبہ کی شمولیت کے ساتھ ایک آزاد کمیشن بنایا جائے، جو پچھلے چند سال میں تعلیمی اداروں میں ہونے والے ہراسانی کے واقعات کی تحقیقات کرے اور ان رپورٹس کو پبلک کیا جائے۔

جموں کشمیر: کم عمر بچوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم

اس معاشی گراوٹ، سماجی تنزلی، ثقافتی گھٹن اور تعفن سے مستقل نجات کے لئے اس سماج کی تمام تر برائیوں کی وجوہات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا۔ استحصال پر مبنی اس نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتے ہوئے ایک حقیقی انسانی سماج کا قیام ہی اس طرح کے مسائل کو مستقل طور پر حل کرنے کا واحد طریقہ ہے۔ آج تک کی معلوم انسانی تاریخ میں جتنا ظلم انسانیت پر ہوا ہے، جتنے پیاروں کی زندگیاں برباد ہوئی ہیں، جتنے لخت جگر ماوں سے بچھڑے ہیں ان کا انتقام اس سرمائے کے نظام کو مٹا کر ہی لیا جا سکتا ہے۔

پاکستان فشر فوک فورم کے زیر اہتمام خوراک کے عالمی دن کے حوالے سے ریلی

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان فشر فوک فورم کے جنرل سیکرٹری سعید بلوچ نے کہا کہ آج پورے جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں ہزاروں ماحولیاتی کارکن متحرک ہو رہے ہیں، اور ایشیائی حکومتوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے زمانے میں پائیدار، خوراک کے نظام کی تعمیر کریں جو سب کے لیے مناسب اور سستی خوراک کو یقینی بنائے۔