مسعود قمر کی کتاب ’آئینے میں جنم لیتا آدمی‘ ماضی کے شاعروں، ناول نگاروں، فلسفیوں اور فنکاروں (جیسا کہ دوستوفسکی، فرانز مارک، کافکا، محمود درویش وغیرہ) کی تخلیقی سوچ کی مظہر اور اس کا مواد تاریخی حقائق پر مبنی ہے، جیسے ان کی نظم ’عمل زمین پر تھا قہقہے آسمان پر‘ میں ضیا دور کے خاتمے کا جشن ہے، جس دور میں شاعر کو آزادی اظہار رائے کی تحریک میں سرگرم ہونے کی وجہ سے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ بعد میں انہوں نے سویڈن میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر لی، تاہم اس سب کے باجود یہ کتاب اپنے خواص میں عین موت کی کتاب ہے۔