Month: 2023 ستمبر


اشرافیہ سالانہ 17 ارب ڈالر کی سبسڈی کیسے ہتھیاتی ہے؟

اعتراض کیا جا سکتا ہے کہ پٹرول اور بجلی پانی پر ٹیکس تو سب پر برابر لگتا ہے۔ امیربھی تو یہ سارے ٹیکس دیتے ہیں۔ اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ ملک ریاض یا جہانگیر ترین، زرداری یا شریف، جنرل اور جاگیردار کی جس قدر اربوں کے لحاظ سے آمدن ہوتی ہے اُس سے انہیں فرق نہیں پڑتا کہ روٹی بیس روپے کی ہے یا بارہ سو کی۔ پندرہ ہزار ماہانہ تنخواہ والا البتہ تیس روپے کی روٹی خریدتے ہوئے دیوالیہ ہو جاتا ہے۔

نیو یارک: 75 ہزار افراد کا فاسل فیول کے خلاف احتجاجی مارچ

موسمیاتی سربراہی اجلاس سے قبل اتوار کو 75 ہزار سے زائد شہریوں نے امریکی شہر نیویارک میں فاسل فیول کے خلاف احتجاجی مارچ کیا۔ مظاہرین نے فاسل فیول کا استعمال ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ فاسل فیول کی ڈرلنگ میں سب سے زیادہ کام کر رہا ہے۔

جموں کشمیر: 30 رکنی مرکزی عوامی کمیٹی قائم، بل بائیکاٹ جاری رکھنے کا اعلان

٭ تمام ضلعی اور تحصیل ہیڈکوارٹرز میں دھرنے جاری رہیں گے اور جہاں نہیں لگے ہوئے وہاں دھرنے دئیے جائیں گے۔ ان دھرنوں میں سیاہ جھنڈے لہرائے جائیں گے اور سیاہ پٹیاں پہنی جائیں گی۔
٭ مطالبات کی منظوری تک بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
٭ تمام اضلاع اور تحصیل صدر مقامات پر ایک ہی وقت میں ایک روز پریس کلبوں کے سامنے علامتی احتجاج کیا جائے گا۔
٭ محلہ، وارڈ، یونین کونسل، تحصیل اور ضلعی کی سطح پر عوامی کمیٹیاں بنا کر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو تحریک میں شامل کیا جائے گا۔ یہ کمیٹیاں عوام کو بل جمع نہ کروانے کی ترغیب دیں گی اور کنکشن کٹنے سے ہر شہری کو تحفظ فراہم کریں گی۔

امریکہ: تینوں بڑے مینوفیکچرر پلانٹس پر آٹو ورکرز کی تاریخی ہڑتال

ورکرز یونین نے چار سالوں میں تنخواہوں میں 36 فیصد اضافے اور ٹائرڈ سیلری اسکیل کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے، جس کے تحت کارکنوں کو تجربہ کار ملازمین کے برابر معاوضے کے اہل ہونے سے پہلے آٹھ سال کا وقت دینا پڑتا ہے۔
بگ تھری کار سازوں نے بغیر دیگر فوائد اور یونین کی طرف سے مطالبہ کردہ اجرت کے نظام میں تبدیلیوں کے 17.5 سے 20 فیصد تنخواہ کی پیش کش کی ہے۔
ورکرز یونین کے صدر شان فین نے کہا کہ یونین فی الحال وسیع عام ہڑتال نہیں کرے گی، لیکن اگر نئے معاہدوں پر اتفاق نہیں ہوتا ہے تو تمام آپشنز کیلئے تیار ہونگے۔

انڈونیشیا میں مظاہرے: ہزاروں افراد کو ریمپانگ جزیرے سے بے دخلی کا سامنا

انڈونیشیا میں ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہروں سے ریاؤ صوبے کے تمام تر نظام زندگی کو درہم برہم کر دیا ہے۔ جزیرہ ریمپانگ کے رہائشی اربوں ڈالر کی چینی ملکیت والی شیشے کی فیکٹری اور ’ایکو سٹی‘ کیلئے راستہ بنانے کی غرض سے ہزاروں لوگوں کو بے دخل کرنے کے حکومتی منصوبوں کے خلاف شہری سراپا احتجاج ہیں۔

جرم جہالت کے سزاوار ہیں ہم: ان پڑھ نسلیں اور غربتوں کے دائرے!

ہمارے تعلیمی بحران کے مسائل کا حل دوررس سماجی تبدیلی کے ذریعے ہی نکالا جا سکتا ہے لیکن پاکستان کی غیر تعلیم یافتہ نسل کے بہتر مستقبل کے لیے نئے غیر روایتی منصوبوں کی فوری ضرورت ہے۔ اگر ان لاکھوں نوجوانوں کے مسائل پر توجہ نہ دی گئی تو ان کے سامنے صرف دو راستے ہیں: غربت کے نہ ختم ہونے والے دائر وں کا تسلسل یا جہادی گروہوں میں شمولیت کے امکانات۔ آج کا اہم سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان نسلوں کو غربت اور جہالت کے دائروں سے باہر نکال سکتے ہیں؟

لیبیا: تباہ کن سیلاب کے بعد کم از کم 10 ہزار افراد لاپتہ، 20 ہزار ہلاکتوں کا خدشہ

لیبیا میں قائم ایک تھینک ٹینک کے بانی انس ال گوماتی نے کہا کہ ’اس کی تحقیقات کی ضرورت ہو گی۔ شمالی افریقہ موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ نہیں ہے، لیکن یہ بدعنوانی اور نااہلی کا معاملہ زیادہ ہے۔ مراکش میں شاید آپ کے پاس سیکنڈ یا منٹ تھے، جب ٹیکٹونک پلیٹیں حرکت میں آئیں، لیکن یہاں لیبیا میں اس سمندری طوفان کے بارے میں کافی انتباہ موجود تھا۔ پھر بھی ڈیرنا سے کوئی انخلا نہیں ہوا اور اب شہر کی ایک چوتھائی آبادی زیر آب ہے۔‘

بجلی کے بل قسطوں میں جاری کرنے کیلئے آئی ایم ایف کی پانچ شرائط

آئی ایم ایف نے یہ مطالبہ وزارت خزانہ اور وزارت بجلی کے ساتھ بات چیت کے دوران ان بجلی صارفین کو کچھ ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے کیا، جو جولائی میں بجلی کے بلوں میں غیر معمولی اضافے کے بعدسے انتہائی بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔

دو ہزار سے زائد پاکستانی سالانہ خود کشی کرتے ہیں

ہمیں گھیرا ڈالے تمام بری خبروں میں ایک روشنی کی کرن گزشتہ سال کیا جانے والا نوآبادیاتی دور کے ایک قانون کا خاتمہ ہے،جو خودکشی کو جرم قرار دیتا تھا۔ یہ قانون 1800ء کی دہائی کا تھا اور بالآخر 2022ء کے آخر میں ذہنی صحت کی تنظیموں اور عوام کی طرف سے برسوں کی لابنگ اور وکالت کے بعد منسوخ کر دیا گیا۔ اس قانون کے خاتمے نے متعدد مثبت تبدیلیوں کا راستہ صاف کر دیاہے۔ خودکشی کے پھیلاؤ کے بارے میں اب درست تحقیق کی جا سکتی ہے۔ ماضی میں یہ ناممکن تھا، کیونکہ مریض اور لواحقین مقدمہ چلائے جانے کے خوف سے اس کی اطلاع نہیں دیتے تھے۔ جیسا کہ اب خودکشی کے بارے میں زیادہ کھل کر بات کی جا سکتی ہے، اس لیے ہم پریشانی میں مبتلا افراد کی دیکھ بھال کے لیے بہتر رسائی کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔