Month: 2024 جولائی


بلاسفیمی لنچنگ کا گہرا تعلق سیاسی موٹیویٹرز سے ہے: عطا انصاری

”کتاب لکھنے میں جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ مجبور یا آمادہ کیاوہ مشال خان کے بہیمانہ قتل کا واقعہ تھا۔ اس واقعہ نے مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ وہ ایک نوجوان اور ہونہار یونیورسٹی طالبعلم تھا، جسے انتہائی بے دردی اور ظالمانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔ اس سے قبل سلمان تاثیرکے قتل اور ممتاز قادری کو ہیرو بنائے جانے کا معاملہ بھی ہمارے سامنے تھا۔بار بار کے یہ واقعات بے حد تکلیف، پریشانی اور بے چینی کاباعث بنتے تھے۔ اس لئے یہ جاننے کی کوشش کی کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے اور اس کے پیچھے کیا محرکات ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بلاسفیمی کا تنازعہ یورپ اور سکینڈے نیویاسے بھی جڑا ہوا ہے۔ کسی نہ کسی طرح سے یہ سوال اور معاملہ پاکستان، پاکستانی کمیونٹی، مسلمانوں، یورپ اور پاکستان سے بہت ہی زیادہ جڑا ہوا ہے۔“

آئی ایم ایف کے نئے بیل آؤٹ پیکیج کی شرائط پوری کرنے پر شکوک

ایک سینئر بینکار نے بتایا کہ حکومت عوام کو کوئی ریلیف دینے میں ناکام رہی ہے،بلکہ ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضافہ کرکے صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔انکا مزید کہنا تھا کہ صرف بینک اور ایکویٹی مارکیٹ ’بدترین معیشت‘ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تاریخی منافع حاصل کر رہے ہیں۔

جرمنی میں پاکستان کا جھنڈا اتارنے والے افغانوں کے نام ایک پاکستانی کا خط

ان حملوں کی جب افغان نیوز چینلز میں خبریں دی جائیں تو بیک گراونڈ میں فاتحانہ جنگی میوزک بجایا جائے۔افسوس آپ کے ہاں کوئی نوائے وقت نہیں ہے ورنہ ”افغان باقی،کہسار باقی“کا نعرہ روز ادارتی صفحے پر شائع کر کے ان مجاہدین کی مسلسل حوصلہ افزائی مزید یقینی بنائی جا سکتی تھی۔نوائے وقت کا افغان ایڈیشن جاری کرنے پر فوری توجہ دیں۔

بنوں: امن ریلی پر فائرنگ و بھگدڑ سے 1 ہلاک، متعدد زخمی

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ’اولسی پاخون‘کے نام سے دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے خلاف خیبرپختونخوا میں احتجاج کیا گیا ہو۔ اس سے قبل جب سوات میں طالبان نے دوبارہ سرگرمیاں شروع کی تھیں تو وہاں بھی اسی نام سے احتجاجی تحریک شروع کی گئی تھی۔ حال ہی میں وفاقی حکومت کی جانب سے آپریشن کا اعلان کرنے کے بعد بھی اولسی پاخون اور پی ٹی ایم کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں۔ ان مظاہروں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ہے۔ مظاہرین ایک ہی وقت میں دہشت گردی اور حکومتی آپریشن کی مخالفت کر رہے ہیں۔

ناروے کا کلاسیکی ادب اردو میں

ناروے کے سرکردہ ناول نگاروں میں سے ایک کھنیوت ہامسن ہیں۔ انہیں 1920 میں ادب کا نوبل انعام دیا گیا۔ اُن کے کئی ناولوں کو اسٹیج کے لیے ڈرامائی شکل دی گئی اور سنیما کی سکرین پر بھی پیش کیا گیا۔ وہ ناروے کے سب سے زیادہ فلمائے گئے مصنفین میں شامل ہوتے ہیں۔ وہ متنازعہ بھی سمجھے جاتے ہیں کیونکہ وہ 1930 کی دہائی میں ہٹلرکے جرمنی کے حامی تھے اور ناروے پر جرمن قبضے کی حمایت کرتے تھے۔ اس کے باوجود ان کے ناولوں کی ساکھ تباہ نہیں ہوئی اور نارویجن ادب میں وہ سب سے زیادہ پڑھے جانے والوں میں سے ایک رہے ہیں۔

5 جولائی کا شب خون، ایک تاریخی تناظر میں

کہتے ہیں تاخیر سے مرتب ہونیوالی تاریخ زیادہ مستند ہوتی ہے۔ کیونکہ حکمران طبقے کے حاشیہ بردار اور بکاؤ و ضمیر فروش دانشور حقائق چھپا کر اور اصل حالات و واقعات کو مسخ کر کے قلم زن کرتے ہیں تاکہ حکمران اشرافیہ اور ان کے نظام کے مفادات کا تحفظ کیا جائے۔ لیکن خوشبو اور سچ صدا چھپ نہیں سکتے۔ لہٰذا ایک وقت ایسا آتا ہے کہ ماضی کے چھپائے اور مسخ کیے گئے حقائق اور واقعات اپنی اصل اور حقیقی شکل میں منظر عام پر آ جاتے ہیں۔

بنگلہ دیش میں طلبہ کی احتجاجی تحریک

بنگلہ دیش میں طلبہ کی حالیہ احتجاجی تحریک نے ملک کے سیاسی اور سماجی منظر نامے پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ یہ احتجاج سرکاری نوکریوں میں کوٹہ نظام کے خلاف جون کے اوائل میں شروع ہوئے۔ یہ کوٹہ سسٹم سرکاری ملازمتوں میں مخصوص طبقات کو مراعات فراہم کرتا ہے۔ اس مسئلے کا جائزہ لینے کے لیے تحریک کے پیچھے کارفرما بنیادی عوامل کا احاطہ ضروری ہے۔

بھارتی انتخابات میں ہندوتوا گھائل

بھارت کے حالیہ عام انتخابات میں بظاہر ’فتح‘ کے بعد نریندر مودی ایک بار پھر بھارت کا وزیرا عظم بننے میں کامیاب ہو چکا ہے۔ تقریباً 65 فیصد ٹرن آﺅٹ کے ساتھ 19 اپریل سے یکم جون تک جاری رہنے والے دنیا کے سب سے بڑے عام انتخابات میں مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اپنے (400 نشستوں کے) تمام تر اہداف اور پروپیگنڈے کے برعکس پارلیمنٹ کی 543 کُل نشستوں میں سے محض 240 ہی حاصل کر سکی ہے۔ بی جے پی کے انتخابی الائنس این ڈی اے کی حاصل کردہ نشستوں کو شامل کیا جائے تو لوک سبھا میں مودی کو کُل 293 نشستیں حاصل ہو سکی ہیں جو حکومت بنانے کے لیے درکار 272 سیٹیوں کے ہدف کو پورا کرتی ہیں۔ تاہم اب مودی کو مخلوط حکومت کے ذریعے حکمرانی کرنا ہو گی۔

امید کا محور:ایران، افغانستان، پاکستان میں خواتین کی جدوجہد

اس ویبینار کو مدیر جدوجہد فاروق سلہریا ماڈریٹ کریں گے۔اس ویبینار کا مقصد روز نامہ جدوجہد کے لئے فنڈ ریزنگ ہے۔یاد رہے،سوشلسٹ روایات کے مطابق ’روزنامہ جدوجہد‘ اپنے انقلابی ہمدردوں کی جانب سے دی گئی انفرادی مالی مدد سے چلایا جاتا ہے۔’روزنامہ جدوجہد‘نہ تو کمرشل اشتہارات پر انحصار کرتا ہے نہ ہی کسی ریاستہ و غیر ریاستی ادارے سے کسی قسم کی مالی مدد قبول کرتا ہے۔