Month: 2024 جولائی


گوادر میں ’بلوچ راجی مچی‘ کے ساتھ اظہار یکجہتی: این ایس ایف اور آر ایس ایف کا مشترکہ اعلامیہ

ہم بلوچ محکموں کی ہر قسم کے سامراجی قبضے کے خلاف لازوال جدوجہد کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور بلوچستان سمیت تمام محکوم قوموں کے اپنے وسائل پر حق ملکیت کی جدوجہد میں عمل ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ بلوچستان کا مقامی حکمران طبقہ کیسے اس سامراجی لوٹ مار میں نہ صرف برابر کا شریک ہے،بلکہ شاہ سے بڑھ کر شاہ کا وفادار بننے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ چند ماہ پہلے بلوچ خواتین اور نوجوانوں کا اسلام آباد میں دھرنہ ہو یا آج ہونے والا بلوچ راجی مچی،مقامی حکمرانوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ انکی وفاداری بلوچ محکوم اقوام کے ساتھ نہیں بلکہ اپنے مالی مفادات اور اپنے طبقے کے ساتھ ہے۔ ہم بلوچ سیاسی کارکنان کے خلاف ہونے کریک ڈاون کے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور چیئر مین بی ایس او جیند بلوچ سمیت تمام اٹھائے گئے طلبہ اور سیاسی کارکنوں کو فی الفور بازیاب کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

جدوجہد کا نتیجہ: 100 یونٹ بجلی کا بل 300 روپے آنا شروع ہو گیا

عوامی حقوق تحریک کی قیادت کی جانب سے کی گئی اپیل پر تقریباً ایک سال تک 70فیصد سے زائد شہریوں کی جانب سے بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ جاری رکھا ہوا تھا۔ اس دوران متعدد شٹر ڈاؤن، پہیہ جام ہڑتالیں اور جلسے جلوس منعقد کئے گئے، جبکہ درجنوں مقامات پر ایک سال سے زائد عرصہ تک احتجاجی دھرنے دیئے گئے۔ آخری مرحلہ میں تمام اضلاع سے دارالحکومت مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کیا گیا۔ لانگ مارچ کے مظفرآباد پہنچنے سے قبل ہی حکومت نے مطالبات منظور کر دیئے تھے۔

آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط سماجی بغاوت کو جنم دے سکتی ہیں: سابق گورنر سٹیٹ بینک

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سابق قائم مقام گورنر اور آئی ایم ایف کے سابق عہدیدار مرتضیٰ سید نے خبردار کیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 7ارب ڈالر کا 24ویں پروگرام کا معاہدہ عوام پر ناقابل برداشت کفایت شعاری نافذ کرنے کا باعث بنے گا۔ یہ دنیا کے پانچویں بڑے ملک میں ایک بڑی سماجی بغاوت کو جنم دے سکتا ہے، جیسا کہ گزشتہ ماہ کینیا میں ہوا ہے۔ یہ وقت آنے پر قرض دہندگان کیلئے بھی گہرے نقصانات کا باعث بنے گا اور پاکستان میں آئی ایم ایف کا پہلے سے خراب امیج مزید ٹوٹ سکتا ہے۔

رواں مالی سال میں آئی پی پیز کو 2 ہزار 91 ارب کپیسٹی پے منٹس کی جائیں گی

ذرائع کے مطابق پن بجلی پلانٹس کی کیپسٹی پے منٹس کا تخمینہ 446 ارب40 کروڑ روپے ہے، درآمدی کوئلے کے پاورپلانٹس کے لیے کیپسٹی پے منٹس کاتخمینہ 395 ارب40 کروڑ روپے ہے،ھرکول پاور پلانٹس کے لیے256 ارب روپے کی کیپسٹی پے منٹس کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

بجلی فی یونٹ 10 روپے تک لائی جائے، سپر ٹیکس امیروں پر لاگو کیا جائے

پاکستان کے ٹیکس نظام کو بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، جس میں امیروں کی ٹیکس چوری اور رجعت پسند ٹیکس نظام پر انحصار شامل ہیں۔ خاص طور پر جنوبی ایشیائی خطے میں ٹیکس جسٹس شدید مشکلات کا شکار ہے، جہاں بڑے پیمانے پرعام لوگوں پر ٹیکسوں کے نفاذ کی زیادتیوں کی وجہ سے عدم مساوات بڑھ رہی ہے۔

پگھلتا سیارہ

ہر سال بڑھتا ہوا درجہ حرارت کسی ایک ملک یا خطے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ اس سیارے پر موجود انسانی نسل کی بقا کو لاحق بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ موسم اور موسی واقعات شدید ہوتے جا رہے ہیں۔حالیہ دنوں میں جنوبی امریکہ میں شدید بارشوں کی وجہ سے 90 لوگوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ دبئی اور اس کے ہمسایہ ممالک میں شدید بارشوں سے سیلاب آ گئے۔ موسمی حالات کی وجہ سے صرف برازیل میں ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ جنوبی افریقہ کو شدید خشک سالی کا سامنا ہے۔ لوگ اپنی روزمرہ زندگی کے لیے پانی کو ترس گئے ہیں۔ سعودی عرب اور عمان جیسے گرم علاقوں سے زیادہ گرمی جنوب ایشیا کے ملکوں میں پڑ رہی ہے۔ دہلی کا درجہ حرارت دبئی سے بڑھ رہا ہے۔

امید کا محور: ایران، افغانستان، پاکستان میں خواتین کی جدوجہد

روزنامہ’جدوجہد‘کے زیر اہتمام یکم ستمبر کو،پاکستانی وقت شام 8 بجے، ’امید کا محور:ایران،افغانستان اورپاکستان میں خواتین کی جدوجہد‘ کے عنوان سے ایک عالمی ویبینار کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
ویبینار میں پاکستان سے فرزانہ باری، افغانستان سے سحر صبا اور ایران سے فریدہ آفرے بطور مقرر شرکت کریں گی۔

پاکستان میں بجلی کی بڑھتی قیمتیں: آئی پی پیز کیسے لوٹ رہی ہیں؟

بجلی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے اور لوڈشیڈنگ سمیت بحران کی دیگر شکلوں کا غیر معمولی اظہار 1994ء کے بعد سامنے آنا شروع ہوا ہے۔ عالمی سامراجی اداروں کی ہدایات اور ایما پر ریاستوں نے نیو لبرل اکنامک پالیسیوں کا نفاذ 80ء کی دہائی سے شروع کیا تھا۔ اسی دوران ورلڈ بینک اور امریکی ریاست کی براہ راست مداخلت سے مختلف ملکوں نے بجلی کی پیدوار سمیت تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات سے دستبرداری اختیار کرنے کا سلسلہ شروع کیا، اور ان شعبوں کی نجکاری کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

پاکستان: ’ڈیجیٹل دہشت گردی‘، فیک نیوز اور فیکٹ چیک

”کتاب لکھنے میں جس چیز نے مجھے سب سے زیادہ مجبور یا آمادہ کیاوہ مشال خان کے بہیمانہ قتل کا واقعہ تھا۔ اس واقعہ نے مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ وہ ایک نوجوان اور ہونہار یونیورسٹی طالبعلم تھا، جسے انتہائی بے دردی اور ظالمانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔ اس سے قبل سلمان تاثیرکے قتل اور ممتاز قادری کو ہیرو بنائے جانے کا معاملہ بھی ہمارے سامنے تھا۔بار بار کے یہ واقعات بے حد تکلیف، پریشانی اور بے چینی کاباعث بنتے تھے۔ اس لئے یہ جاننے کی کوشش کی کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے اور اس کے پیچھے کیا محرکات ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بلاسفیمی کا تنازعہ یورپ اور سکینڈے نیویاسے بھی جڑا ہوا ہے۔ کسی نہ کسی طرح سے یہ سوال اور معاملہ پاکستان، پاکستانی کمیونٹی، مسلمانوں، یورپ اور پاکستان سے بہت ہی زیادہ جڑا ہوا ہے۔“