خبریں/تبصرے


کھاد کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ: ملک میں غذائی بحران کا شدید خطرہ

’ڈان‘ کے مطابق مارکیٹ کے رجحانات کے مطابق ڈائی امونیم فاسفیٹ (ڈی پی اے) فی بوری 11500 سے 12500 روپے کے درمیان فروخت ہو رہی ہے۔ سلفیٹ آف پوٹاش (ایس او پی) کا ایک تھیلا 16000 روپے تک پہنچ گیا ہے اور موریٹ آف پوٹاش (ایم او پی) کی قیمت 1100 روپے فی بوری تک پہنچ گئی ہے۔ یوریا اگرچہ طلب سے باہر ہے پھر بھی 2200 روپے فی بیگ ہے۔

مزدوروں کی کم از کم تنخواہ 40,000 مقرر کی جائے

مقررین نے کہا کہ مزدوروں کی مسلسل محنت اور کاوشوں کی بدولت ہی پاکستان کی ٹیکسٹائل، گارمنٹس، پاورلومز، سائزنگ، بھٹہ و دیگر انڈسٹری ترقی کر رہی ہے جب مزدور ہی بے روزگار اور بھوکا ہو گا تو پاکستان کی ترقی کیسے ممکن ہو سکتی ہے؟

آئی ایم ایف سے معاہدہ: پٹرول کی قیمت میں ہر ماہ 5 روپے اضافہ

پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مابین منگل کی رات وفاقی بجٹ برائے 2022-23ء پر ایک مفاہمت ہو گئی ہے۔ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی ہر ماہ 5 روپے بڑھاتے ہوئے 50 روپے تک عائد کی جائیگی، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ واپس لیا جائے گا، تنخواہوں، پنشن کیلئے مختص 200 ارب روپے ’رینی ڈے فنڈ‘ (ہنگامی حالات کیلئے مختص فنڈ) سے تبدیل ہونگے، ٹیکس وصولی کے ہدف میں 422 ارب روپے تک نظر ثانی اور فرموں کو مختلف سلیبوں میں غربت ٹیکس کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مجموعی طور پر حکام کی جانب سے 436 ارب روپے کے مزید ٹیکس پیدا کرنے کے عزم کے بعد توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کو بحال کیا گیا ہے۔

مالکانہ حقوق تحریک کا جلسہ: مکانات گرانے بند کرنے، مہنگائی ختم کرنے کے مطالبات

حیدر بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بھی تحریک انصاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پٹرول، بجلی اور دیگر چیزوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا جس کے بعد عام لوگوں کی بنیادی ضروریات تک رسائی بھی ناممکن ہو چکی ہے۔

فرانس: پارلیمانی انتخاب میں بائیں بازو کے اتحاد کی نمایاں کامیابی

سب سے اہم کامیابی ایک سابق صفائی کرنے والی خاتون ریچل کیکے نے حاصل کی، انہوں نے میکرون کی سابق وزیر کھیل روکسانہ ماراکینیانو کو شکست دی۔ انہوں نے ہوٹل میں کام کرنے کے بہتر حالات کیلئے مہم چلائی تھی۔

وزیرستان: امن کیلئے آواز اٹھانے والے 4 نوجوانوں کے قتل کیخلاف احتجاج

جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (جے کے این ایس ایف) کی جانب سے جاری بیان میں بھی شمالی وزیرستان میں قیام امن اور خوشحالی کیلئے جدوجہد کرنے والے نوجوانوں کو اس بہیمانہ طریقے سے قتل کئے جانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ریاست شہریوں اور نوجوانوں کو تحفظ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ امن کے قیام اور دہشت گردی سمیت استحصال اور مسائل کے خاتمے کیلئے آواز اٹھانے والے نوجوانوں کو سرعام قتل کیا جا رہا ہے۔ علی وزیر جیسی انقلابی آوازوں کو جیلوں میں بند رکھا گیا ہے اور دہشت گردوں کیساتھ مذاکرات کئے جا رہے ہیں۔ ایسے میں ان نوجوانوں کے قتل کی ذمہ داری سکیورٹی اداروں اور ریاست پر عائد ہوتی ہے۔‘