خبریں/تبصرے


یاسین ملک کو فوری طور پر رہا کیا جائے: ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ

”کشمیر کے اس نڈر رہنما کو، جو اپنے لوگوں کی حق خود ارادیت کے لئے عرصے سے پرامن تحریک کی قیادت کر رہا ہے، کسی ثبوت کے بغیر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا یا جارہے ہے جو ناقابل قبول ہے۔ بھارت کی ایک نام نہاد عدالت کی جانب سے جھوٹ پر مبنی شہادتوں پر عمر قید کی سزا انصاف کے تقاضوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔“

جی بی کی آئینی، سیاسی اور معاشی محرومیاں ختم کی جائیں: ایچ آر سی پی فیکٹ فائنڈنگ مشن

مشن نے اپنے 5 روزہ دورے کے بعد جاری پریس ریلیز میں بتایا کہ خطے میں انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہو چکی ہے۔ سیاسی کارکنوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، قانونی برادری اور مذہبی قیادت نے پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کو پاکستان میں ضم کرنے میں ناکامی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

برصغیر کا سیاسی نظام جاگیر دارانہ ذہنیت کی گرفت میں ہے: بھارتی سماجی کارکن سندیپ پانڈے

”بد قسمتی سے بر صغیر کا سیاسی نظام جاگیردارانہ ذہنیت کی گرفت میں ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے رہنما طاقت کے حصول کا کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں اور عوام کی بہبود ان کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ انڈیا اور دیگر جنوبی ایشیا ئی ملکوں کے سیاسی لیڈروں کی اولادیں ان کی سیاسی میراث سنبھالتی ہیں جن پر کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا۔ کرپشن ہمارے نظام کا حصہ ہے جس کے ذریعے لیڈر اپنی سیاست کی فنڈنگ کرتے ہیں اور اپنی دولت میں اضافہ کرتے ہیں۔“

لوڈ شیڈنگ کم کرنے سے متعلق جھوٹے دعوے، اعداد و شمار بھی غلط بتائے گئے

بجلی کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو پیر کے روز 7440 میگا واٹ سے زیادہ کی کمی کا سامنا تھا، جبکہ حکومت نے دعویٰ کیا کہ قلت تقریباً 4000 میگاواٹ تھی اور 24 گھنٹے کے اندر 4 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کو مزید آدھا گھنٹہ کم کر دیا جائے گا۔

ہاؤسنگ سوسائٹیاں ملک کو قحط کی طرف دھکیل رہی ہیں

”زرخیز زمین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی فروخت اور کسانوں کیساتھ حکومت کا رویہ آنے والے سالوں میں خوراک کے سنگین مسائل کا باعث بنے گا۔ پاکستان جیسے ملکوں میں زراعت اب منافع بخش کاروبار نہیں ہے، جہاں حکومتیں پورے زرعی شعبے کو فائدہ پہنچانے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے کی بجائے چند لوگوں کی جیبیں بھرتی ہیں۔ حکومت یوکرین اور روس سے بہت زیادہ قیمتوں پر گندم درآمد کر رہی ہے لیکن مقامی کسانوں کو امدادی قیمت دینے کو تیار نہیں ہے۔ یہ کسانوں کی حوصلہ شکنی ہے، انہیں اپنی زمین بیچنے اور دوسرے کاروبار تلاش کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔‘‘