Day: ستمبر 13، 2022


کشمیر کی طرح یوکرین کی قومیتیں بھی ملک کی تقسیم کے خلاف ہیں: یوکرینی رہنما دستری بالاشوف

یوکرین میں انسانی حقوق کے علم برداردستری بالاشوف نے کہاہے کہ کشمیر کی طرح ان کے ملک میں بھی ایک سے زیادہ قومیتیں آباد ہیں جو متحد ہوکر ملک کی تقسیم کے خلاف آواز اٹھارہی ہیں۔ انہوں نے کشمیری عوام سے کہا کہ ”وہ بھی یوکرین کی طرح اپنی آزادی پر سمجھوتہ نہ کریں اورمزاحمت کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔“

سویڈن: الیکشن کے بعد سیاسی بحران

بورژوا بلاک (جسے بلیو بلاک کہا جاتا تھا، یاد رہے یورپ میں نیلا رنگ عمومی طور پربورژوازی کی علامت ہے) کی ایک جماعت (سنٹر پارٹی) نے سوشل ڈیموکریٹس اور گرین پارٹی کے ساتھ بلاک بنا لیا مگر ان کا مطالبہ تھاکہ اگر اس بلاک نے حکومت بنائی تو لیفٹ پارٹی کو اس سے باہر رکھا جائے۔ روایتی طور پر اس بلاک میں سوشل ڈیموکریٹس، گرین اور لیفٹ پارٹی (سابقہ کیمونسٹ پارٹی)شامل تھے۔ سنٹر پارٹی کا معاشی ایجنڈا بہت ہی نیو لبرل ہے۔ اسے عموماً اور تاریخی طور پر کسانوں کی جماعت کہا جاتا ہے۔

یوکرینی فوج کی پیش قدمی: روس سے 1 ہزار مربع کلومیٹر علاقہ واپس چھین لیا

یہ صورتحال اسوقت سامنے آرہی ہے، جب یوکرین نے یورپ کے سب سے بڑے جوہری پاور پلانٹ میں آخری آپریٹینگ ری ایکٹر کو بند کر دیا ہے۔ یہ اقدام اس خدشے کے تحت اٹھایا گیا تھا کہ روس کے زیر قبضہ تنصیب کے قریب لڑائی ایٹمی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔

علی وزیر کو طبی سہولیات دی جائیں اور فوری رہا کیا جائے: ایچ آر سی پی

’ایچ آر سی پی نے علیل سیاسی قیدی اور موجودہ ایم این اے علی وزیر، جو دو سال سے قید ہیں، کی فوری رہا ئی کا مطالبہ کیا ہے۔ ہم قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ علی وزیر کو بغیر کسی مزید تاخیر کے مناسب طبی علاج کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔‘

پاکستان سیلاب سے نہیں، مسلسل ریاستی نااہلیوں کی وجہ سے ڈوبا

سیلابی پانی کے زرعی زمینوں سے اترنے کے حوالے سے دو ماہ کا وقت لگنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں پاکستان میں خوراک کا اہم ذریعہ سمجھی جانے والی گندم کی فصل کی سالانہ کاشت متاثر ہونے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ گندم کی فصل کاشت کرنے کا سیزن آئندہ ماہ شروع ہو رہا ہے، جبکہ زرعی زمینیں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ سیلابی پانی اترنے کے بعد بھی زمینوں کو قابل کاشت ہونے تک تین سے چار ماہ تک کا وقت لگ سکتا ہے۔ ایسی صورت حال میں خوراک درآمد کرنا پڑے گی، جس کی وجہ سے ادائیگیوں کے توازن کا بحران مزید گہرا ہو سکتا ہے۔ سیلاب سے پہلے ہی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ کچھ اشیا کی قیمتیں میں 500 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔