ریاستی اداروں میں بھی ملک ریاض کی ایک گہری چھاپ ہے اور وہ بڑے فخر سے یہ کہتے ہیں کہ انہیں کام نکالنے کا طریقہ آتا ہے۔ اعلیٰ عدالتوں کے ریٹائرڈ ججوں سے عسکری اداروں کے ریٹائرڈافسران اور سابق بیوروکریٹوں تک ان کے پراپرٹی کاروبار میں ملازمتوں پر تعینات ہیں۔ حاضر سروس عہدیداران بھی ان کے خلاف کسی نوعیت کی درخواستوں اور اپیلوں کو خوش دلی سے کم ہی قبول کرتے ہیں۔
