نئے دور میں غزل کو جن شعرا نے جدیدموضوعات سے سنوارا ا ن میں عدیم ہاشمی ایک اہم نام ہے۔ انیس سو ستر اور اسی کی دہا ئیوں میں عدیم ہاشمی اردو شاعری کے ایک نئے روپ کے ساتھ نمودار ہوئے اور بہت جلد اد بی افق پر چھا گئے۔ برصغیرکے بٹوارے میں فیروز پور سے ہجرت کر کے خاندان کے ساتھ پاکستان آئے اور ابتدائی تعلیم و تربیت فیصل آباد میں حاصل کی۔ بعد میں لاہور منتقل ہوئے اور ادبی جریدوں کے ذریعے جدید شاعری کی پہچان بن گئے۔ اس دوران انہوں نے ریڈیو، ٹی وی کے لئے گیت لکھے اور پی ٹی وی کے لئے ڈرامے تخلیق کئے۔’ترکش‘، ’مکالمہ‘، ’چہرہ تمہارا یاد رہتا ہے‘،’فاصلے ایسے بھی ہوں گے‘ اور’بہت نزدیک آتے جارہے ہو‘عدیم کے شعری مجموعے ہیں۔ ایک عرصے تک عارضہ قلب میں گرفتار رہے اور علاج کرانے اپنے دوست اور نامور شاعر افتخار نسیم کے پاس امریکہ آئے۔ شکاگو میں انتقال ہوا اور وہیں سپرد خاک ہیں۔