موجودہ صورتحال میں یہ تو باآسانی کہا جا سکتا ہے کہ جنہوں نے پارٹی بنا کر دی تھی، وہ اپنی پارٹی اب واپس لے رہے ہیں۔ تاہم گہرائی میں دیکھا جائے تو یہ سلسلہ کافی پرانا ہے۔ ہر چند سال بعد اسی طرح پارٹی بنانے اور پھر اسے واپس لیکر دوسری پارٹی بنانے کا سلسلہ بالکل اسی تسلسل سے جاری ہے، جس تسلسل سے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ نہ سچی پارٹی مل سکی، نہ معیشت درست ہو سکی، نہ حقیقی قیادت پنپ سکی اور نہ ہی معاشرہ درست ہو سکا۔ حکیم کے پاس البتہ نسخہ وہی پرانا ہے، جسے ہر چند سال بعد نئے لیبل کے ساتھ مارکیٹ میں لایا جاتا ہے اور پیڑ ہے کہ کم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی۔
