خبریں/تبصرے

وچوں وچوں کھائی جاؤ، اتوں رولا پائی جاؤ؟

لاہور (جدوجہد رپورٹ) ڈیجیٹل پاکستان منصوبے کی سربراہ تانیہ آدریوس اور جہانگیر ترین کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ایک اور اسکینڈل کی زد میں آ گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈیجیٹل پاکستان منصوبے کی سربراہ اور گوگل کی سابق ایگزیکٹو جنہیں اس منصوبے کے لئے بالخصوص پاکستان بلوایا گیا اور میڈیا میں ان کو بے شمار پذیرائی اس وجہ سے ملی کہ انہوں نے گوگل کو چھوڑ کر ڈیجیٹل پاکستان منصوبے کے لئے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا، اس تازہ اسکینڈل کا مرکزی کردار ہیں۔

ڈیجیٹل پاکستان منصوبے کا افتتاح پچھلے سال دسمبر میں ہوا۔ اس کا مقصد پاکستان میں انٹرنیٹ کا استعمال عام کرنا اور ڈیجیٹل شعبے میں پاکستان کو ترقی دینا تھا۔ تانیہ آدریوس کو اس کا سربراہ مقرر کیا گیا۔

تانیہ آدریوس نے فروری میں اس کی سربراہی سنبھالی۔ اسی ماہ ڈیجیٹل پاکستان فاؤنڈیشن کے نام سے ایک ادارہ سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ساتھ رجسٹر کرایا گیا۔ تانیہ آدریوس اور جہانگیر ترین اس ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ارکان تھے۔

اس ادارے کا مقصد ڈیجیٹل پاکستان منصوبے کی مدد کرنا ہے۔ گو مین اسٹریم میڈیا میں اس بارے زیادہ تر خاموشی اختیار کی گئی مگر سوشل میڈیا پر اس اسکینڈل کے آنے کے بعد گذشتہ روز روزنامہ ڈان نے اس کی کوریج کی۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے تانیہ آدریوس نے کہا کہ ڈیجیٹل پاکستان فاؤنڈیشن ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے اور وہ حکومت پر کسی قسم کا مالی بوجھ نہیں بنے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جہانگیر ترین اب بورڈ سے علیحدہ ہو گئے ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین اس قسم کی وضاحتوں کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں۔ بہت سے صارفین اور بعض قانونی ماہرین نے اس سارے عمل کو شفافیت کے ان اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے جن کا ذکر عمران خان حکومت میں آنے سے پہلے کیا کرتے تھے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts