مزید پڑھیں...

جموں کشمیر: ریاستی تشدد کیخلاف ریاست گیر لاک ڈاؤن اور جھڑپیں، لانگ مارچ آج شروع ہو گا

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں جاری تحریک کے سلسلہ میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر جمعہ کے روز ریاست گیر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔ ہزاروں افراد نے مختلف شہروں میں سڑکوں پر احتجاجی مارچ کیا اور آج 11مئی سے بہر صورت لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

جموں کشمیر: تحریک کیخلاف ریاست کا کریک ڈاؤن، درجنوں گرفتار، لاک ڈاؤن شروع

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں حکومت نے دارالحکومت مظفرآبادکی جانب لانگ مارچ کی کال کو ناکام بنانے کیلئے درجنوں رہنماؤں کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتاریوں کے خلاف مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے آج 10مئی سے غیر معینہ مدت کیلئے پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے۔

ملک بھر کی کسان تنظیموں کا 21 مئی کو احتجاج کرنے کا اعلان

پاکستان میں گندم سکینڈل پر ملک بھر کی کسان تنظیوں کا اجلاس 9 مئی کو لاہور میں ہوا جس میں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان سمیت ملک کے تمام حصوں سے کسانوں نے شرکت کی اورمطالبہ کیا کہ گندم سکینڈل میں ملوث بیورکریٹوں، امپورٹرز اور سابق کیئر ٹیکر وزیر اعظم انوار الحق کو فوری گرفتار کیا جائے۔

پاکستان کے چار چیلنج: معیشت، ماحولیات، فکری بنجر پن اور خارجہ پالیسی

اس پس منظر میں یہ امر قابل توجہ ہے کہ ملکی برآمدات کم سے کم ہو رہی ہیں۔ تارکین وطن جو رقوم بھیجتے تھے،ان میں کمی آ رہی ہے۔عام طور پر ان رقوم سے زر مبادلہ کی نازک صورتحال تھوڑی بہتر ہو جاتی تھی۔ان مسائل کے مرغوبے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پاکستان میں فیصلہ سازی کرنے والوں کے ہاتھ پاوں پھولے ہوئے ہیں جو بگڑی ہوئی معاشی صورت حال سے نپٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سیاسی پولرائزیشن نے پاکستان کی معاشی صورت حال کو مزید گڑ بڑا دیا ہے جس سے بے چینی مزید بڑھ گئی ہے۔سیاسی بیانئے میں موجود تقسیم سے بے یقینی پر مبنی ماحول میں مزید تیزی آئی ہے جس کے نتیجے میں معاشی بحالی کے لئے اقدامات لینا اور مشکل ہو گیاہے لہذا بیرونی امدا د کا سہارا لیا جاتا ہے جس کی اہم ترین شکل آئی ایم ایف پیکج ہیں۔ یہ کڑوی گولی بار بار نگلنی پڑ رہی ہے۔

جموں کشمیر: 17 سیاحتی مقامات کی 880 کنال سے زائد اراضی عسکری کمپنی کو لیز پر دینے کی تیاریاں

اس عمل کے ذریعے سیاحتی مقامات پر مقامی آبادیوں کی رسائی ختم ہو جائے گی۔ زیادہ تر مقامات ایسے ہیں جو مقامی آبادیاں چراگاہوں کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ دور دراز پہاڑی علاقوں میں رہنے والے شہریوں کیلئے مال مویشی اور سردیوں کی لکڑیوں کا انحصار انہی مقامات پر ہوتا ہے۔ اس طرح نہ صرف ان مقامات پر شہریوں کو مویشی پالنے اور زندگی گزارنے میں مشکلات ہوں گی ، بلکہ سیاحتی مقامات پرمقامی آبادیاں جو چھوٹے کاروبار کرتی ہیں وہ بھی ختم ہو جائیں گے۔ اس وجہ سے پہلے سے موجود بیروزگاری کی بلند شرح میں مزید اضافہ ہو گا۔ جنگلات کے کٹاؤ کی وجہ سے شدید ترین ماحولیاتی تبدیلیوں میں مزید اضافہ ہو گا۔ ایکو سسٹم متاثر ہوگا اور خطے کی زمینی ہیت بھی تبدیل ہو جائے گی۔

سائنس و ٹیکنالوجی اور سماج

انسان کی تاریخ نیچر کے ساتھ مقابلے کی تاریخ ہے۔ زندہ رہنے کی خاطر ہمیشہ سے انسان فطرت سے جنگ آزما رہا ہے۔ شعوری ارتقاء کے نتیجے میں نیچر سے مقابلے میں انسان کا پلڑا نسبتا بھاری ہوگیا۔ اور انسانی شعور نے نیچر یعنی خارجی کائنات کو مسخر کرکے تہذیب و تمدن کی بنیادیں رکھیں۔ نیچر کے ساتھ اسی مقابلے کے دوران ہی سائنس کا ظہور ہوا۔ اشیاء خارجیہ کو اپنے استعمال میں لانے کے لئے ان کی شناخت بھی ضروری تھی۔ انسان جب فطرت میں موجود اشیاء کی خاصیت کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے تو اس سے سائنس جنم لیتی ہے۔ اور جب ان اشیاء کی خاصیتوں کو سمجھ کر ان سے مختلف آلات بناتا ہے۔ اور سائنس کو استعمال میں لاتا ہے تو اس سے ٹیکنالوجی ظہور میں آتی ہے۔ چقماق پتھر کی خاصیت کو سمجھنے سے آگ جلانے کی سائنس نے جنم لیا۔ دیا سلائی کی ایجاد سے پہلے تک چقماق پتھر ہی آگ کی ٹیکنالوجی تھی۔

وقت کے بدلتے مزاج اور ماضی کے طریقہ ہائے واردات

حضور والا اگر صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے کچھ سیکھنے پر تیار ہیں تو سب سے پہلے یہ جانکاری ضروری ہے کہ وقت اور حالات بہت بدل چکے ہیں۔ سرمایہ دارانہ استحصال نے عوام کے لیے وہ حالات پیدا کر دیئے ہیں کہ انہوں نے اب مرنا ہی ہے۔ یا تو وہ بھوک اور افلاس کے ہاتھوں مریں یا پھر اپنے حق کی خاطر لڑتے ہوئے مریں۔ تاریخ گواہ ہے کہ ایسے حالات میں عوام ہمیشہ دوسرے آپشن کو ترجیح دیتے ہیں۔ وہ سربکف ہو چکے ہیں۔ مسئلہ آپ کا اور آپ کی حکومت کا ہے کہ آپ نے انھیں روٹیاں دینی ہیں یا گولیاں۔ آپ نے عوام کو دہائیوں سے غصب بنیادی حقوق دینے ہیں یا ریاستی تشدد۔ دونوں آپشن آپ کے لیے کھلے ہیں،لیکن یہ طے شدہ ہے کہ آخری تجزیے میں ماضی کے اوزار عصر حاضر سے ہم آہنگ نہ ہیں۔لہٰذا ناکامی ان کا مقدر ہے۔

عوامی احتجاج میں شرکت پر سرکاری معلم نوکری سے برطرف، ٹیچر آرگنائزیشن کی احتجاج کی دھمکی

ناظم اعلیٰ تعلیمات ایلیمنٹری اینڈ سیکرٹری ایجوکیشن مردانہ نے ایک حکم کے تحت سرکاری معلم کو نوکری سے برطرف کر دیا ہے۔ حکم نامہ کے مطابق صہیب عارف ایلمنٹری مدرس بوائز مڈل سکول نامنوٹہ ضلع پونچھ سرکاری ملازم ہونے کے باوجود عوامی مظاہروں میں شریک ہو کر حکومت مخالف تقاریر کرنے اور عوام کو حکومت کے خلاف مشتعل کرنے کا مرتکب پایا گیا ہے۔ یہ اقدام گورنمنٹ سرونٹس کنڈیکٹ اور ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن رولز کی خلاف ورزی ہے۔ حکم نامہ میں لکھا گیا ہے کہ دستاویز مواد کے ملاحظہ کے بعد عیاں ہوتا ہے کہ ملازم مذکور کی جانب سے مس کنڈکٹ اور بدعملی کا ارتکاب کیا گیا ہے، جس کیلئے مزید کسی انکوائری کی ضرورت نہ ہے۔ لہٰذا صہیب عارف کو ریموول فراہم سروس کی سزا عائد کی جاتی ہے۔

پنجاب کانسٹیبلری طلب کرنے کا فیصلہ واپس، انتقامی کارروائیاں بند کی جائیں: این ایس ایف/پی آر ایف

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اگر پی سی کو یہاں بلانے کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو سخت مزاحمت کی جائے گی اور کسی صورت پی سی کو اس خطے میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ماضی میں پی سی کی احتجاج کو کچلنے کیلئے آمد کی تلخ یادیں آج بھی برقرار ہیں۔ یہ ماضی کی طرح کا سامراجی حملہ ہے، جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ سرکاری ملازمین کو حقوق کی بات کرنے پر ملازمتوں سے برطرف کرنے کا غیر آئینی اور غیر جمہوری فیصلہ اور برطرفیوں کا سلسلہ فوری ختم کیا جائے۔ بنیادی انسانی حقوق کیلئے آواز اٹھانا ہر شہری کا بنیادی آئینی اور جمہوری حق ہے، خوراک، بجلی اور بہترسہولیات مانگنے کے جرم میں ملازمتوں سے برطرفی آمرانہ اقدام ہے۔

گندم سکینڈل میں ملوث کرداروں کو فوری گرفتار کیا جائے: فاروق طارق

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے گندم سکینڈل میں ملوث تمام بیوروکریٹس، امپورٹرز اور نگران حکومت کے سابق وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ پاکستانی تاریخ کے اس بڑے زرعی سکینڈل میں پنجاب کے کسانوں کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا فوری ازالہ کیا جائے۔ ملک بھر میں گندم کی سرکاری خریداری فوری شروع کی جائے۔