مزید پڑھیں...

امن و امان کے لیے پریشان اقتدار پر سامراجی تسلط کے اوزار

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے دو وزراء نے حال ہی میں جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس کے حق میں خصوصی اور ہنگامی ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے اس آرڈیننس کو امن و امان کے لیے انتہائی اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ صدارتی آرڈیننس کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد کو شرپسند اور ذاتی مفادات کی وجہ سے امن و امان تباہ کرنے والے عناصر قرار دیا ہے۔ راولاکوٹ میں پر امن مظاہرین پر پولیس تشدد کی تمام تر ذمہ داری بھی مظاہرین پرعائد کرتے ہوئے اسے خطے کا ماحول خراب کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ یہ تمام سیاسی جماعتوں (اسمبلی میں موجود) کا متفقہ آرڈیننس ہے اور جلد اس کو اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا۔

جموں کشمیر: عوامی احتجاج کا موجب بننے والا صدارتی آرڈیننس کیا ہے؟

پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں عوامی اجتماعات کے انعقاد کو ریگولیٹ کرنے کے لیے صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا ہے۔ 29اکتوبر کو جاری کیے گئے اس صدارتی آرڈیننس میں عوامی اجتماعات، جلسے، جلوس وغیرہ منعقد کرنے کا عمل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی پیشگی اجازت سے مشروط کر دیا گیا ہے۔ آرڈیننس کے مطابق کسی فوری مطالبے پر احتجاج کرنے پر تقریباً پابندی ہی عائد کر دی گئی ہے، کیونکہ احتجاج کے لیے 7روز قبل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو درخواست دینا لازمی ہوگا اور مطالبات بھی 7روز قبل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو لکھ کر دینا ہونگے۔ اس کے علاوہ بے شمار ایسی شرائط ہیں، جن کو کوئی بھی مظلوم انسان یا پھر وہ شخص جس کا حق چھینا گیا ہو، اس کے لیے پورا کرنا تقریباً ناممکن ہوگا۔

جموں کشمیر: پولیس کی شیلنگ اور فائرنگ سے متعدد زخمی، مختلف شہروں میں احتجاج کا اعلان

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں صدارتی آرڈیننس، کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں اورسیاسی رہنماؤں کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کو روکنے کی پولیس کی تمام تر کوششیں ناکام ہو گئیں۔ مظاہرین پولیس کو پسپا کرتے ہوئے شہر کے مرکزی چوک پر قابض ہو گئے۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ، فائرنگ اور پتھراؤ کیا، مظاہرین نے بھی جوابی پتھراؤ کرتے ہوئے پولیس کو ڈسٹرکٹ کمپلیکس میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا۔

جموں کشمیر: پولیس کریک ڈاؤن میں 5 گرفتار، آج دن 1 بجے پھر احتجاج ہو گا

پولیس گردی، گرفتاریوں، صدارتی آرڈیننس اور کالعدم عسکری تنظیموں کی سرگرمیوں کے خلاف آج منگل کے روز دن ایک بجے راولاکوٹ میں دوبارہ احتجاج کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ چیئرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ سردار محمد صغیر خان کی زیر صدارت منعقدہ آزادی پسند اور انقلاب پسند سیاسی جماعتوں اور طلبہ تنظیموں کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں تمام سیاسی کارکنوں، جمہوریت پسند شہریوں سے اپیل کی گئی کہ وہ اس احتجاج میں بھرپور شرکت کریں۔

غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد ’تربوز‘ عالمی یکجہتی کی علامت کیوں بنا؟

تربوز کو فلسطین کی علامت کے طور پر ملنے والی اس شہرت کی تاریخ 5دہائیاں پرانی ہے۔ 1967میں اسرائیل نے فلسطینی پرچم کو بلند کرنے، یا اس کے چار رنگوں، سیاہ، سفید، سرخ اور سبز، کو ملا کر کوئی بھی بصری مواد پیش کرنے کو جرم قرار دے دیا گیاتھا۔

صدارتی آرڈیننس نذر آتش: بغاوت کا مقدمہ درج، ایک نوجوان گرفتار

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں ہفتہ کے روز عوامی اجتماع اور احتجاج پر پابندی عائد کرنے والے صدارتی آرڈیننس اور کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے سیاسی کارکنوں کے خلاف بغاوت سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

عوامی طاقت کو توڑنے کے لیے فسطائی ہتھکنڈوں کا استعمال

دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی ریاستی ادارے کر رہے ہیں۔یہ بات آج بچے بچے کو معلوم ہے۔یہی وجہ ہے کہ موجودہ عہد میں مزاحمتی تحریکوں میں ’یہ جو دہشتگردی ہے،اس کے پیچھے وردی ہے‘ جیسا نعرہ سب سے مقبول ہے۔کالعدم جیش محمد، جماعت الدعوۃاور سپاہ صحابہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کے مراکز پنجاب سمیت ملک بھر میں قائم ہیں۔فوجی آپریشن پختون خوا اور بلوچستان میں کیے جا رہے ہیں۔اس مرتبہ ریاست کو فوجی آپریشن کے خلاف پختونخوا میں شدید عوامی مزاحمت کا سامنا ہے۔پختونخوا کے مختلف شہروں میں لاکھوں افراد نے فوجی آپریشن اور طالبان کے خلاف احتجاج کیے ہیں۔