دو طرفہ قرضے کی مدد میں سب سے زیادہ قرضہ چین سے لیا گیا ہے۔ اس کی مالیت 35 ارب ڈالر بنتی ہے۔ یاد رہے، چین کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ بھی بہت بڑا ہے۔ پاکستان 20 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات در آمد کرتا ہے جبکہ ڈھائی ارب کی پاکستانی مصنوعات برآمد کرتا ہے۔
مزید پڑھیں...
جموں کشمیر: پرامن جلسوں پر پابندیاں، مسلح گروہوں کو کھلی اجازت
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں رواں ماہ 24 اور 25 ستمبر کو دو جلسے منعقد ہوئے ہیں۔ ایک جلسہ کوٹلی کے مقام پر اور دوسرا ہجیرہ کے مقام پر منعقد کیا گیا۔ 24 اکتوبر کو حکومت کی جانب سے بھی یوم تاسیس کے سلسلے میں سرکاری ملازمین اور سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبہ و اساتذہ کو پابند کر کے جلسے منعقد کیے۔ تاہم جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام کوٹلی کے مقام پر جلسہ منعقد ہوا۔ یہ سارے ہی پر امن جلسے تھے، جن میں سیاسی تقاریر کی گئیں، جبکہ ایکشن کمیٹی کے جلسے میں مطالبات کی منظوری کے لیے حکومت کی جانب سے مانگے جانے والے وقت کا پاس رکھتے ہوئے تین ماہ بعد لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا۔
راولاکوٹ میں نابینا افراد کا احتجاجی دھرنا: ’ہمیں بھیک مانگنے یا خود کشی پر مجبور کیا جا رہا ہے‘
احتجاجی شرکا یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہر محکمے کے اندر معذور افراد کے لیے پانچ فیصد کوٹہ مختص کیا جائے۔ این ٹی ایس میں کامیاب ہونے والے اصل(معذور) حقداروں کے آرڈر جاری کئے جائیں۔ جو معذور افراد نوکری نہیں کر سکتے، یا بوڑھے ہیں، ان کو بے روزگاری الاؤنس دیا جائے۔ جو معذور افراد حافظ ہیں ان کو مسجدوں اور محکموں میں سرکارینوکریاں دی جائیں، اور معذوری کارڈ پر معذور کٹیگری درج کی جائے۔
اے مرے بے درد شہر
دل سلگ اٹھتا ہے اپنے بام و در کو دیکھ کر
چیئرمین بی ایس او جئیند بلوچ کا نام نیکٹا کے شیڈول فور میں شامل، طلبہ تنظیموں کی مذمت
بلوچستان میں سب سے مقبول مزاحمتی طلبہ تنظیم بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن(بی ایس او) کے چیئرمین جئیند بلوچ کا نام شیڈول فور میں شامل کر کے انہیں خطرناک شخصیت قرار دے دیا گیا ہے۔ بی ایس او سمیت جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (جے کے این ایس ایف)، ریولوشنری سٹوڈنٹس فرنٹ(آر ایس ایف) اور دیگر طلبہ تنظیموں، سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جئیند بلوچ کا نام فی الفور اس فہرست سے نکالا جائے۔
کیا عمران خان پاپولسٹ ہیں؟
سنیے مدیر جدوجہد فاروق سلہریا کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان ’کیا عمران خان پاپولسٹ ہیں؟‘۔
حزب اللہ کا مخمصہ: ایران کو بچائے یا خود کو!
حقیقت یہ ہے کہ لبنانی محاذ کو فعال رکھنے پر تہران کے اصرار کا غزہ کے لوگوں اور خود لبنان کے عوام سے کوئی تعلق نہیں ہے، جن میں شیعہ بھی شامل ہیں، اور جنہوں نے صیہونی جارحیت کے نتیجے میں سب سے زیادہ نقصان اٹھایا اور بھگت رہے ہیں۔ اس کا مقصد حزب اللہ کے تسدیدی کردار کو اس وقت تک فعال رکھنا ہے جب تک کہ ایران کو اس امکان کا سامنا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت ایران کے خلاف بڑے پیمانے پر جنگ چھیڑ دے گی۔ یہی وجہ ہے کہ حزب اللہ نے اب تک اپنے فوجی ہتھیاروں میں سے مضبوط ترین ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا ہے، کیونکہ وہ بنیادی طور پر ایران کے دفاع کے لیے ہیں، نہ کہ لبنان کے دفاع کے لیے اور نہ ہی خود جماعت کے اپنے دفاع کے لئے۔
ردائے زخم ہر گل پیرہن پہنے ہوئے ہے
جسے دیکھو وہی چپ کا کفن پہنے ہوئے ہے
جامعہ کوٹلی میں طلبہ ایکشن کمیٹی قائم، 28 اکتوبر سے تحریک کا اعلان
1)۔ جامعہ کوٹلی کے انفراسٹرکچر (کھیل کے میدان، لائبریری، جدید لیبارٹریز، ہاسٹل، روڈ کی پختگی) کو فی الفور مکمل کیا جائے۔
2)۔ صاف پانی، ابتدائی طبی امداد و ایمبولنس،معیاری و سستی کینٹین، طلبہ کی تعداد کی مناسبت سے ٹرانسپورٹ کا بندوست اور بس سٹینڈ فلفور تعمیر کیئے جائیں۔
3)۔جامعہ کے تمام شعبوں کی رجسٹریشن، ایفیلیشن، بروقت رزلٹ سمیت ہر ضروری کمی کو پورا کیا جائے۔
4)۔ طلبہ کی تعداد کی مناسبت سے اسٹاف کی کمی کو پورا کیا جائے۔
بائیں بازو کی تنزلی اور سلمان اکرم راجہ کی خواہشیں
سلمان اکرام راجہ تحریک انصاف کے وکیل ہیں اور پاکستان کے جانے مانے لبرل کہلائے جانے والے وکیل ہیں۔ تحریک انصاف اور سلمان اکرم راجہ دونوں ہی پاکستان میں آئین کی حکمرانی، جمہوریت کی بقاء، بنیادی سیاسی اصولوں، اخلاقیات اور انسانی حقوق وغیرہ پراسی وقت آواز اٹھاتے ہیں، جب انہیں اقتدار سے بے دخل کر دیا جائے۔ صرف وہی نہیں باقی حکمران جماعتیں بھی ایسا ہی کرتی آئی ہیں۔
عمران خان کی سیاست کے آغاز اور تحریک انصاف کے قیام کے پس منظر سے لے کر آج تک کی سیاست کا جائزہ لیا جائے تو غیر جمہوری قوتوں کی مدد اور حمایت حاصل کرنا ہی ہمیشہ ان کی اولین کوشش رہی ہے۔ مشرف آمریت کے خاتمے کے بعد سے اب تک جو کچھ اس جمہوری دور میں آئینی حقوق، آئین کی حکمرانی اور جمہوریت کے ساتھ ہوا ہے، اس میں عمران خان اور تحریک انصاف کا کردار کلیدی تھا۔