پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں صدارتی آرڈیننس، کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں اورسیاسی رہنماؤں کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کو روکنے کی پولیس کی تمام تر کوششیں ناکام ہو گئیں۔ مظاہرین پولیس کو پسپا کرتے ہوئے شہر کے مرکزی چوک پر قابض ہو گئے۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ، فائرنگ اور پتھراؤ کیا، مظاہرین نے بھی جوابی پتھراؤ کرتے ہوئے پولیس کو ڈسٹرکٹ کمپلیکس میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا۔
خبریں/تبصرے
جموں کشمیر: پولیس کریک ڈاؤن میں 5 گرفتار، آج دن 1 بجے پھر احتجاج ہو گا
پولیس گردی، گرفتاریوں، صدارتی آرڈیننس اور کالعدم عسکری تنظیموں کی سرگرمیوں کے خلاف آج منگل کے روز دن ایک بجے راولاکوٹ میں دوبارہ احتجاج کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ چیئرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ سردار محمد صغیر خان کی زیر صدارت منعقدہ آزادی پسند اور انقلاب پسند سیاسی جماعتوں اور طلبہ تنظیموں کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں تمام سیاسی کارکنوں، جمہوریت پسند شہریوں سے اپیل کی گئی کہ وہ اس احتجاج میں بھرپور شرکت کریں۔
غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد ’تربوز‘ عالمی یکجہتی کی علامت کیوں بنا؟
تربوز کو فلسطین کی علامت کے طور پر ملنے والی اس شہرت کی تاریخ 5دہائیاں پرانی ہے۔ 1967میں اسرائیل نے فلسطینی پرچم کو بلند کرنے، یا اس کے چار رنگوں، سیاہ، سفید، سرخ اور سبز، کو ملا کر کوئی بھی بصری مواد پیش کرنے کو جرم قرار دے دیا گیاتھا۔
صدارتی آرڈیننس نذر آتش: بغاوت کا مقدمہ درج، ایک نوجوان گرفتار
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں ہفتہ کے روز عوامی اجتماع اور احتجاج پر پابندی عائد کرنے والے صدارتی آرڈیننس اور کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے سیاسی کارکنوں کے خلاف بغاوت سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
شکار پور: دریائے سندھ پر کینالوں کی تعمیر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
مقررین کا کہنا تھا کہ کینال کی تعمیر سے گڈو بیراج سکھر بیراج اور کوٹڑی بیراج پر آباد ہونے والی سندھ کی 36 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی غیر آباد ہو جائے گی جب کہ کوٹڑی بیراج سے نیچے کی طرف بہنے والے پانی کی کمی کے باعث سندھ کی لاکھوں ایکڑ اراضی سمندر کی نذر ہو جائے گی۔ اگر یہ نہر آباد ہو گئی تو سندھ کے عوام کو پینے کا پانی نہیں ملے گا اور سندھ کی 07 کروڑ آبادی اس کی مخالفت کرے گی۔
16 فروری 2025ء کو حیدر آباد میں کسان کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی سندھ کا اجلاس سندھی ہاری تحریک کے مرکزی رہنما ڈاکٹر دلدار لغاری کی صدارت میں ڈی ٹین پلیجو ہاؤس قاسم آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کسان رابطہ کمیٹی سندھ کے رہنما پیرزادو، شکارپور سندھی ہاری کمیٹی کے علی کوسو، عاشق ڈومکی، سندھی ہاری کمیٹی کے احمد فراز انقلابی، سندھی ہاری تحریک کے مرکزی رہنما علی نواز ڈاہری، انور رند، دریا خان زنور اور اسماعیل خاصخیلی نے شرکت کی۔
بھٹہ مزدوروں اور کسانوں کا عالمی موسمیاتی کانفرنس پر امیر ممالک سے ماحولیاتی انصاف کا مطالبہ
ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سینکڑوں افراد نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی اور حکومت سے صوبہ پنجاب میں سموگ اور آلودگی سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے چونگی گوجرہ روڈ سے شہباز چوک تک مارچ کیا جس میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کوئلے پر مستقل اور مکمل پابندی عائد کریں اور ملک میں فوسل فیول کی توسیع کو ختم کریں جو اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے بنیادی محرک ہیں۔ احتجاج کا اہتمام پاکستان بھٹہ مزدور یونین نے اور کسان تنظیموں کے نیٹ ورک پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے کیا تھا۔
سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر ضمانتیں منظور ہونے کے باوجود پابند سلاسل
آخری بار انہیں ایک حادثے کے بعد پولیس کے ساتھ بدکلامی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد وہ مسلسل حراست میں ہیں۔ متعدد مقدمات میں ان کی ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ ان کی 3ایم پی او میں گرفتاری کو بھی کالعدم قرار دے چکی ہے۔ تاہم علی وزیر کو تاحال رہا نہیں کیا جا سکا ہے۔
حکومت کو 72 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن: عدم مذاکرات کی صورت ٹیکسٹائل انڈسٹری بند کرنے کا اعلان
چیئرمین پاکستان لیبر قومی موومنٹ و صدر حقوق خلق پارٹی بابا لطیف انصاری نے آل پاکستان ٹیکسٹائل سائزنگ ایسوسی ایشن کی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو آئندہ 72گھنٹوں میں صنعتی اور مزدور تنظیموں سے مذاکرات کر کے معاملات حل کرنے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے انڈسٹری بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
پاکستان میں بیروزگاری: تعلیم یافتہ 20 فیصد، خواتین 30 فیصد
فاروق سلہریا کی مرتب کردہ پاکستان بارے کنٹری رپورٹ ساپے (SAAPE)کے زیر اہتمام جنوبی ایشیا میں غربت بارے شائع ہونے والی ساتویں سہ سالہ رپورٹ کا حصہ ہے۔ اس سال جاری ہونے والی اس رپورٹ کا موضوع جنوب ایشیائی ممالک میں سماجی بہبود (سوشل پروٹیکشن) کی صورت حال کا جائزہ لینا تھا۔ ’سوشل سیکیورٹی ان ساوتھ ایشیا: اِ ن ایکویلٹی اینڈ ویلنر بلٹی‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی اس رپورٹ کو اس لنک پر پڑھا جا سکتا ہے۔