فاروق سلہریا
از عالم بالا
ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے پاس یہ کہنے آئیں کہ ان کی طرف سے آپ کو خط لکھوں۔ بے چاری عربی کے علاوہ کوئی زبان نہیں لکھ سکتیں۔ آپ جس طرح سے ان معصوم سی مخلوقوں کا ذکر کرتے ہیں، یہ شرم سے پانی پانی ہو جاتی ہیں۔ جب سے حوروں والے بیان عالم بالا میں وائرل ہوئے ہیں، فرشتے بھی حوروں کو گھورنے لگے ہیں۔ حوریں اپنی جنسی ہراسگی سے سخت پریشان ہیں۔
میرے خط لکھنے کی وجہ البتہ ایک اور بھی ہے۔ ستر سال سے حکمران طبقوں کی جانب سے مجھے فحش نگار بنا کر پیش کیا جا رہا ہے (انہیں ہر سچی بات یا فحش لگتی ہے یا ملک دشمن)۔ یہ سچ ہے کہ میں نے جنسیات کو آ ٓرٹ کے ایک موضوع کے طور پر اردو ادب میں متعارف کرایا لیکن نوائے وقت والوں نے تو ’کھول دو ‘ اور ’ٹھنڈا گوشت‘ میں بھی جنسیات ڈھونڈ نکالی۔ اگر آرٹ اجتماعی ریپ پر چیخ اٹھے تو فحاشی؟ اسی لئے تو ٹوبہ ٹیک سنگھ میں‘ میں نے کہا تھا ”اپڑ دی گڑ گڑ دی دھیانے دی مونگ دی دال آف دی پاکستان انڈ ہندوستان آف دی در فٹے منہ“۔
مولانا! آپ لیکن کمال ہیں۔ جو اینگل پورنوگرافی لکھنے والوں (ہمارے زمانے میں لکھی جاتی تھی) نے بھی نہ سوچے ہوں گے، آپ کے پارسا ذہن نے وہ بھی ڈھونڈھ نکالے ہیں اور مجال ہے کبھی نوائے وقت یا اوریا مقبول جان نے آپ پر فحاشی کا الزام لگایا ہو۔
مجھے آپ اس لئے بھی اچھے لگتے ہیں کہ آپ فاحشہ عورتوں سے نفرت نہیں کرتے۔ میری ساری زندگی بھی ان مظلوم عورتوں کے استحصال پر احتجاج کرتے گزر گئی۔ ہمارے بیچ میں ایک بہت بڑا فرق البتہ یہ ہے کہ آپ انہیں گناہوں سے روکنا چاہتے ہیں۔ میرا مسئلہ گناہ کبھی بھی نہیں رہا۔ میرا مسئلہ وہ گھٹیا اور منافق سماج ہے جسے فاحشہ عورتوں کے بازار چلانے پڑتے ہیں۔ میرا مسئلہ وہ شرفا ہیں جو اپنی خفیہ بیوی کے لئے کوٹھی بھی بنواتے ہیں اور حرام کے پیسے سے مسجد بھی تعمیر کرواتے ہیں۔ مجھے تو ڈر ہے ایسے دوغلے لوگ آپ کی تبلیغی جماعت کو بھی چندے نہ دیتے ہوں۔ آپ کو چاہئے ٹیلی وژن پر کسی دن کھل کر اعلان کریں کہ تبلیغی جماعت حرام اور استحصال سے پیسہ کمانے والوں کی آمدن سے ایک پائی کا چندہ بھی قبول نہیں کرے گی بلکہ آپ بھی کبھی ملک ریاض جیسے فراڈ انسان کی بنائی ہوئی مسجد میں نماز نہیں پڑھائیں گے۔
ٹیلی وژن سے یاد آیا میڈیا خوامخواہ ہی آپ کے پیچھے پڑ گیا۔ بولا تو آپ نے سچ تھا۔ ۔ ۔ مگر ادھورا سچ۔ جو قوتیں ان سے جھوٹ بلواتی ہیں ان کا ذکر آپ گول کر گئے۔
ایک بات تو پوچھنا بھول ہی گیا: کافروں نے اگر کرونا کی ویکسین تیار کر لی تو کیا آپ ویکسین لیں گے یا توبہ استغفار پر ہی قناعت جاری رکیں گے؟ میری مانئے تو حسبِ معمول دونوں کا فائدہ اٹھائیے گا۔ حوروں کا بیان اپنی جگہ عالم بالا میں آنے کی جلدی نہ کیجئے گا۔ خاص کر اپنے مقتدیوں کو نصیحت کیجئے کہ کرونا سے اجتناب بہتر ہے۔ ویسے عمران خان کے ٹیلی تھون میں آپ کی دعا سن کر تو مجھے یہی سمجھ آیا کہ کرونا کی اصل وجہ پاکستان کا جھوٹا میڈیا، ظالم عدالتیں اور بے حیا عورتیں ہیں۔ ٹرمپ کو دیکھئے خوامخواہ ہمارے دوست چین کو بدنام کر رہا ہے۔
فقط
سعادت حسن منٹو مرحوم
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔