فاروق سلہریا
امید ہے خیریت سے ہوں گے۔ شوکت خانم ہسپتال کے لئے چندہ لینے آپ اتنی دفعہ کینیڈا آئے مگر سوئے اتفاق کبھی آپ سے ملاقات نہیں ہو سکی۔
چند روز قبل کینیڈا میں بڑھتی ہو ئی غربت بارے آپ نے قوم سے خطاب کے دوران جو اعداد و شمار پیش کئے تو یقین کیجئے میرے پاوں کے نیچے سے زمین نکل گئی۔ کچھ دیر کے لئے مجھے لگا کہ میں کینیڈا نہیں ’نیا کینیڈا‘ کا وزیر اعظم ہوں۔
ساتھ ہی مجھے اس بات کا بھی افسوس ہوا کہ اب آپ سے ملاقات نہیں ہو سکے گی کیونکہ جو ملک دن بدن اتنا غریب ہوتا جا رہا ہے وہاں چندہ تو کیا بھیک مانگنے بھی کوئی نہیں آئے گا۔
آپ کے ایک وزیر کی بنائی ہوئی ویڈیو سے چند ماہ قبل مجھے یہ تو خیر پتہ چل گیا تھا کہ امریکہ میں بہت غربت ہے لیکن کینیڈا میں بڑھتی ہوئی غربت بارے میں لا علم ہی رہتا اگر اسلام آباد میں قائم ہمارا سفارت خانہ آپ کی حالیہ تقریر انگلش سب ٹائٹلز کے ساتھ مجھے نہ بھیجتا۔
یور ہائی نس! آپ کی کینیڈا بارے تقریر کے بعد مجھے اب دو باتوں بارے آپ سے رائے لینی ہے۔ اؤل: ان لاکھوں درخواستوں کا کیا کروں جو پاکستانیوں نے کینیڈا کی امیگریشن کے لئے دے رکھی ہیں۔ دوم: کینیڈا میں رہائش پذیر لاکھوں یوتھیوں کو واپس پاکستان بھیج دوں یا کینیڈین غربت کی دلدل میں پڑا رہنے دوں۔
یور ہائی نس! یقین کیجئے میں اکثر سوچتا ہوں کہ ’آپ یہ سب کیسے کر لیتے ہیں‘۔ میں نے اس بابت بہت سوچا۔ بہت سوچ بچار کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ آپ کے پاس ایک تو قوم یوتھ ہے دوسرا مطالعہ پاکستان ورنہ کینیڈا اور پاکستان کا مقابلہ کرنا ایسے ہی ہے جیسے آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم اور چیچو کی ملیاں کی کسی گلی میں ٹیپ بال کرکٹ کھیلنے والی ٹیم۔ دونوں ہی کرکٹ کھیلتی ہیں اور دونوں ہی میچ ہارتی ہیں مگر دونوں کا موازنہ کرنے کے لئے چیتے کا جگر چاہئے یا چمگادڑ کی آنکھیں۔
خوش رہئے۔ اس سب کے باوجود کینیڈا چندہ مانگنے آئیں تو آگاہ کیجئے گا۔ وقت ملا تو ملنے کی کوشش کروں گا۔
بیسٹ ریگارڈز۔
جسٹن ٹروڈو۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔