تیسری دنیا میں حال ہی میں یورپی تسلط سے آزاد ہوئے ممالک سیاسی آزادی کے ساتھ ساتھ معاشی آزادی اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے خواہشمند تھے۔ 1950 کی دہائی میں امریکی اسٹیبلشمنٹ پریشان تھی کہ یہ ملک امریکہ اور یورپ کی ”آزادیوں“کی خواہش رکھنے کے بجائے سوشلسٹ ممالک کی معاشی پلاننگ سے زیادہ متاثر نظر آرہے تھے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ سامراج مخالف انقلابی تحریکیں سیاسی اور معاشی آزادی کو ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم سمجھتی تھیں اور جن مشکل معروضی حالات میں سوویت یونین نے ہٹلر کو شکست دے کر معاشی ترقی کی،اس کی مثال نہرو سے لے کر فیڈل کاسترو تک تمام تیسری دنیا کے لیڈران دیا کرتے تھے۔
