11 دسمبر 2024 کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے پہلی بار اعتراف کیا کہ 2019 کے بعد اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کے تحت گیس کی قیمتوں میں ریکارڈ 840 فیصد اضافہ ہوا اور بجلی ٹیرف میں 110 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔
پاکستان
پختونخوا: یونیورسٹیاں بیچنے کی تیاری میں رکاوٹ بننے والے اساتذہ انتقام کا نشانہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پختونخوا حکومت نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیاں بیچنے کی تیاریاں تیز تر کر دی ہیں۔ یونیورسٹیوں کو اخراجات پورے کرنے کے لیے فیسوں میں بھاری اضافہ کرنے پر مجبور کرنے سمیت تمام فیصلوں کے اختیارات محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے ذریعے حکومت کو منتقل کرنے کی راہ میں رکاوٹ بننے والے ترقی پسند اساتذہ کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
کیا تاج محل پاکستانی ہے؟
انڈر گریجویٹ ڈگری میں داخلے سے پہلے انہوں نے مطالعہ پاکستان کی کتابیں پڑھ رکھی تھیں۔ اس بات کے پیشِ نظر کہ پاکستانی تاریخ انتہائی متنازع انداز میں بیان کی جاتی ہے اور یہ کہ تاریخِ پاکستان متنوع انداز میں تشکیل دی جا سکتی ہے… اسی لیے عین ممکن ہے کہ پاکستانی تاریخ کے حوالے سے متحارب بیانیے تشکیل دیے جائیں۔ اس پس منظر میں یہ دعویٰ بھی ممکن ہے کہ تاج محل ’پاکستانی‘ہے۔
جموں کشمیر: صدارتی آرڈیننس کیخلاف مکمل لاک ڈاؤن جاری، ہزاروں کے اجتماعات
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں ’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس‘کے نام سے جاری صدارتی آرڈیننس کی منسوخی اور اس آرڈیننس کے تحت درج کیے گئے تمام مقدمات کے خاتمے کے لیے غیر معینہ مدت تک شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال آج دوسرے روز میں داخل ہو گئی ہے۔
بی بی سی سبحان اللہ: ماہرنگ بلوچ کو بھی خراج عقیدت، حدیقہ کیانی کو بھی
مصیبت تو یہ ہے کہ حدیقہ کیانی،جو ایک فوجی افسر کی بیٹی ہیں، نوجوانی میں ہی ایک سٹار بن گئیں… شدید رائٹ ونگ نظریات کی حامل ہیں۔ملک میں سٹیٹس کو کی زبر دست حامی ہیں۔ بظاہر سیاست میں حصہ نہیں لیتیں۔ گویا ’رد ِسیاست والی سیاست‘ (Politics of Anti-Politics) کی قائل ہیں۔ جو لوگ یاگروہ کہتے ہیں کہ ہم سیاسی نہیں،وہ بھی اتنے ہی سیاسی ہوتے ہیں جتنے باقی سیاست کرنے والے۔ فرق صرف یہ ہوتا ہے کہ غیر سیاسی لوگ سٹیٹس کو کی سیاست کر رہے ہوتے ہیں مگر یہ بات تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہوتے۔
صدارتی آرڈیننس کیخلاف احتجاج جاری، درجن سے زائد مقدمات، درجنوں گرفتار
پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں حال ہی میں نافذ کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے خلاف آزادی پسند اور ترقی پسند جماعتوں کا احتجاج جاری ہے۔ مختلف اضلاع اور تحصیل صدر مقامات پر پولیس نے آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے پر ایک درجن سے زائد مقدمات قائم کر لیے ہیں۔ کوٹلی، راولاکوٹ اور ہجیرہ میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ مزید گرفتاریوں کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ دوسری جانب احتجاج کا سلسلہ بھی مسلسل جاری ہے۔
ادب، زنداں خانوں کی اصلاحات اور احد چیمہ
ادب اور بندی خانوں کا تعلق ایک دوسرے سے گہرا رہا ہے۔ بڑے بڑے ادباء نے جیل میں ایامِ اسیری کے دوران قید و بند کی صعوبتوں کو خندہ پیشانی ا ور وسیع القلبی سے جھیلتے ہوئے لوح قلم کی پرورش کی ہے۔ ان میں پیش آنے والی مشکلات، ذہنی و نفسیاتی کرب، پل پل تنہائی کے ڈستے اژدہوں اور جیل میں قانون کی آڑ میں بے قانونی کا تذکرہ کیا ہے۔ ادبیاتِ عالم میں عقوبت خانے کو جہاں تنہائی کی کوکھ سے نکلتی ہوئی تخلیق کا استعارہ قرار دیا گیا ہے،وہیں اس کی تہہ میں جبر و بربریت کی سنگ باری کا درد ناک ذکر بھی پایا جاتاہے۔ یہ معاشروں میں مطلق کنجِ تنہائی نہیں بلکہ ایسے ٹکسال کی مانند ہیں جہاں حوالاتی اور ملزم کو سلطان المجرم بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ ان کے ساتھ سوقیانہ سلوک روارکھا جاتا ہے۔
تحریک انصاف کی ’عمران خان رہائی‘ ریلی ریاستی جبر کا شکار
یہ تحریک درحقیقت سرمایہ داروں کی ریاست میں اپنا حصہ لینے اور کنٹرول کرنے کی کوشش کا نتیجہ ہے۔ اس میں اگرچہ ہم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ہر بار مذمت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ تاہم ان کے سیاسی بیانیے کا ہم حصہ نہیں بن سکتے۔تحریک انصاف جس قسم کا سیاسی بیانیہ تعمیر کر رہی ہے، وہ ہمارا بیانیہ نہیں ہے۔ انہوں نے ماضی میں جو کچھ کیا ہے وہ آج کے سیاسی بیانیے کے الٹ ہے۔
کرم میں خون کی ہولی: محافظ ہی قاتل ہوں تو حفاظت کون کرے؟
افغان جنگ کے بعد اس خونریزی کے کھیل میں محافظ ہی قاتلوں کا کردار بھی ادا کرتے آئے ہیں۔ جب صورتحال اس نہج پر پہنچ جائے تو پر شہریوں کی حفاظت کا ذمہ انہیں خود ہی لینا پڑتا ہے۔ جب شہری اپنی حفاظت کا ذمہ خود لینے کی کوشش کرتے ہیں تو خونریزی میں مزید اضافہ ہی ہوتا ہے۔ دہشت گردی کی اس جنگ کے ساتھ ایک کاروبار بھی جڑ چکا ہے اور یہ ریاست کے اندر ایک نظریاتی جنگ کی صورت بھی اختیار کر چکی ہے۔ اسی طرح سعودی عرب اور ایران کے مابین فرقہ وارانہ تقسیم بھی اس جنگ کا اہم حصہ بنتی جا رہی ہے۔
امن و امان کے لیے پریشان اقتدار پر سامراجی تسلط کے اوزار
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے دو وزراء نے حال ہی میں جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس کے حق میں خصوصی اور ہنگامی ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے اس آرڈیننس کو امن و امان کے لیے انتہائی اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ صدارتی آرڈیننس کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد کو شرپسند اور ذاتی مفادات کی وجہ سے امن و امان تباہ کرنے والے عناصر قرار دیا ہے۔ راولاکوٹ میں پر امن مظاہرین پر پولیس تشدد کی تمام تر ذمہ داری بھی مظاہرین پرعائد کرتے ہوئے اسے خطے کا ماحول خراب کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ یہ تمام سیاسی جماعتوں (اسمبلی میں موجود) کا متفقہ آرڈیننس ہے اور جلد اس کو اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا۔