پی ایل او اب دو ریاستی فارمولے سے بھی پیچھے ہٹ کر ’اسرئیل کے اندر فلسطینیوں کے حقوق‘ کی پوزیشن تک جا پہنچی ہے۔ دوسری طرف حماس کی اسرائیل سے لڑائی جاری ہے لیکن یہ ایک بنیاد پرست تنظیم ہے جس کا مقصد ایک تھیوکریٹک فلسطین کا قیام ہے۔ جو ہمارے نزدیک انتہائی رجعتی خیال ہے۔ لہٰذا ہمارے اور اس کے درمیان ناقابل مصالحت فرق اور اختلافات حائل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ حماس میں کچھ دھڑے ایسے بھی ہیں جو 1967ء کی جنگ سے پہلے کی سرحدی حدود کو تسلیم کرنے کو تیار ہیں جس سے اسرائیلی ریاست کے متوازی فلسطین کے قیام کا ناقابل حل تضاد پیدا ہوتا ہے۔ حماس غزہ میں اجرتوں میں اضافے اور کرپشن اور اقربا پروری کے خاتمے کے لیے محنت کشوں کے مظاہروں اور ہڑتالوں کو جبر کے ذریعے کچلتی بھی ہے۔ ایسے میں جب سیاسی میدان میں یہ رجعتی طاقتیں ہمارے مد مقابل ہوں‘ انقلابی متبادل کی تعمیر کوئی آسان کام نہیں ہے۔
