حبیب جالب
اے نظام کہن کے فرزندو
اے شب تار کے جگر بندو
یہ شب تار جاوداں تو نہیں
یہ شب تار جانے والی ہے
تا بہ کے تیرگی کے افسانے
صبح نو مسکرانے والی ہے
اے شب تار کے جگر گوشو
اے سحر دشمنو ستم گوشو
صبح کا آفتاب چمکے گا
ٹوٹ جائے گا جہل کا جادو
پھیل جائے گی ان دیاروں میں
علم و دانش کی روشنی ہر سو
اے شب تار کے نگہبانو
شمع عہد زیاں کے پروانو
شہر ظلمات کے ثنا خوانو
شہر ظلمات کو ثبات نہیں
اور کچھ دیر صبح پر ہنس لو
اور کچھ دیر کوئی بات نہیں