خبریں/تبصرے

”مذہبی جنونیوں کو کھانا نہیں ملے گا“، تامل کیفے کے مالک کا اعلان

فاروق سلہریا

بھارتی ریاست تامل ناڈو کے شہر پڈوکٹائی میں ”پڈوکٹائی ایانگرن کافی“ نامی کیفے کے مالک،ارون موژی، نے اعلان کیا ہے کہ جن لوگوں کو کھانے میں مذہب نظر آتا ہے ان لوگوں کو میرے کیفے سے کھانا نہیں ملے گا۔ یہ اعلان ایک بورڈ پر لکھ کر انہوں نے اپنے کیفے کے باہر لٹکا دیا ہے۔

اپنے اس اعلان کی وجہ سے ان کا کیفے بہت مقبول ہو گیا ہے۔ شہر کے مقامی لوگوں کو یہ پیغام اتنا پسند آیا کہ انہوں نے دیگر کیفے اور ریستورانوں کے مالکان سے بھی مطالبہ شروع کر دیا کہ وہ اس طرح کے اعلانات اپنے اپنے کیفے اور ریستورانوں میں آویزاں کریں۔

ارون موژی نے یہ اعلان اس افسوسناک خبر کے جواب میں کیا جو مدھیہ پردیش کے شہر جبل پور سے چند دن پہلے آئی تھی۔ خبر کے مطابق ہوم ڈلیوری کرنے والی ایک فوڈ کمپنی’زماٹو‘ کو امیت شکلا نامی ایک شخص نے کھانے کا آرڈر دیا۔ جب امیت شکلا کو پتہ چلا کہ کھانے کی ڈلیوری کے لئے زماٹو کا ایک مسلمان ملازم آ رہا ہے تو اس نے احتجاج کیا۔ امیت شکلا نے زماٹو کمپنی کے مالک دپندر گوپال کو ٹویٹ کے ذریعے اپنا احتجاجی پیغام پہنچایا۔ اس نے کہا کہ وہ ایک مسلان سے کھانا وصول نہیں کرے گا۔

اچھی بات یہ ہے کہ زماٹو کے مالک دپندر پال نے جوابی ٹویٹ میں کہا کہ وہ اپنے گاہک کھو دیں گے مگر اپنی اقدار پر سودے بازی نہیں کریں گے۔ یہ واقعہ پورے بھارت میں خبروں کا موضوع بنا۔ ارون موژی کو جب اس واقعے کا پتہ چلا تو انہوں نے اپنے انداز میں امیت شکلا جیسے ہندو طالبان کے خلاف احتجاج کیا۔

ایک مقامی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا: ”اگر ہم ہر چیز میں مذہب ڈھونڈیں گے تو پھر گاڑی میں پٹرول ڈلوا سکیں گے نہ تن کو کسی لباس سے ڈھانپ سکیں گے۔ نہ دانت برش کر سکیں گے نہ غسل لے سکیں گے۔ اگر ہر چیز میں دھرم اور ذات دیکھنے لگے تو انسان کا جینا ممکن نہیں رہے گا۔ “

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔