جمعرات کو یونان بھر کے شہروں میں ہزاروں افراد نے یورپی یونین کی مائیگریشن پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاجی مظاہرین تارکین وطن کو بچانے کیلئے اقدامات نہ کرنے پر یونانی حکام کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔

جمعرات کو یونان بھر کے شہروں میں ہزاروں افراد نے یورپی یونین کی مائیگریشن پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاجی مظاہرین تارکین وطن کو بچانے کیلئے اقدامات نہ کرنے پر یونانی حکام کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔
پناہ گزینوں کیلئے ایک خود منظم ہاٹ لائن کے مطابق کشتی کے لوگوں نے مصیبت میں مبتلا ہونے کی اطلاع دی لیکن یونانی حکام کا کہنا تھا کہ انہوں نے بات بات مدد کی پیشکش کی لیکن تارکین وطن کی جانب سے مدد لینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔
کشتی کے ڈوبنے کی خبر آنے کے بعد مختلف تبصرے ہو رہے ہیں۔ عوامی رد عمل کے بعد پاکستانی حکمران اور سفارتخانے کے ذمہ داران نے پھرتیاں دکھانا شروع کی ہیں۔تاہم ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت معاملے کو ایک غیر قانونی اقدام تک محدود کر کے پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ بات مگر کوئی بھی سوچنے یا کہنے کو تیار نہیں ہے کہ یہ سماج اتنا گھٹن زدہ،اتنا بوسیدہ اور اتنا پست ہو گیا ہے کہ اس میں انسان کی سانس گھٹ رہی ہے۔ ہر انسان یہاں سے فرار ہونا چاہتا ہے۔ بہتر زندگی کیلئے موت کی بازی لگانے کیلئے تیار ہونے والے نوجوانوں کو خودکشی کے مترادف اس انتہائی اقدام تک جانے کیلئے تحریک دینے والی وجہ اتنی معمولی نہیں ہو سکتی۔
اکیسویں صدی میں ہجرت کرنے والے کروڑوں انسانوں کا مسئلہ بھی ماحولیات سمیت دیگر کئی بڑے مسائل کی طرح عالمی طور پر واضح، یکساں اور مثبت پالیسی کا متقاضی ہے۔ مہاجرین کا مسئلہ نہ کسی ایک ملک کا ہے اور نا ہی یہ کسی مخصوص بر اعظم کا مسئلہ ہے۔ اس صدی میں بڑھتے ہوئے مسائل میں مہاجرین کا مسئلہ بھی عالمی ہے، جس کو صرف اور صرف ہم آہنگی کے ذریعے ایک عالمی پالیسی کے تحت ہی حل کیا جاسکتا ہے۔